کراچی آرٹس کونسل میں معروف ہدایت کاروں کے مباحثے پر مبنی ”تھیٹر ٹاک“ کا انعقاد

میری کوشش رہی ہے کہ جو لوگ اداکاری پڑھ کر آرہے ہیں ان کو زیادہ سے زیادہ چانس دوں ، ہدایت کار /فلم ساز نبیل قریشی

پیر 19 اکتوبر 2020 18:31

کراچی آرٹس کونسل میں معروف ہدایت کاروں کے مباحثے پر مبنی ”تھیٹر ٹاک“ کا انعقاد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اکتوبر2020ء) کراچی آرٹس کونسل میں جاری ”کراچی تھیٹر فیسٹیول “ کے تحت ” تھیٹر ٹاک،کیا تھیٹر ٹی وی/ فلم کی کھوئی ہوئی شان کو دوبارہ حاصل کرسکتا ہے؟“ کا اہتمام کراچی آرٹس کونسل میں کیا گیا ،تھیٹر ٹاک کے مقررین میں معروف ہدایت کار نبیل قریشی، ندیم بیگ، اداکار و ہدایت کار یاسر حسین ،سیفی حسن،علی رضوی اور محسن علی شامل تھے ۔



تھیٹر ٹاک کی نظامت کے فرائض معروف صحافی رافع محمود نے ادا کئے ۔کیا تھیٹر ٹی وی/ فلم کی کھوئی ہوئی شان کو دوبارہ حاصل کرسکتا ہے؟ کہ عنوان پر بات کرتے ہوئے ہدایت کار نبیل قریشی نے کہا کہ میں نے ٹی وی ڈرامہ کبھی نہیں کیا ، 2004میں کیرئیر کے شروع میں بھی صرف پروموز کیا کرتا تھا ، ٹیلی فلمز کرنے کا بہت دل کرتا تھا ٹی وی پر لیکن وہ کرنے کا کبھی موقع نہیں ملتا تھا ،ٹی وی پر جو چیزیں چل رہی تھیں وہ وہ کہانیاں نہیں تھیں جو میں سننا چاہتا تھا ،میں وہ کہانیاں نہیں سننا چاہتا تھا جو پہلے سے بن رہی ہیں ۔

(جاری ہے)


میری کوشش ہوتی ہے کہ جو لوگ ایکٹنگ پڑھ کر آرہے ہیں اُن کو زیادہ سے زیادہ چانس ملنا چاہیے۔مباحثے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اداکار و ہدایت کار یاسر حسین نے کہا کہ تھیٹر میں اداکار کے لئے اپنی بقاءکی جنگ مشکل ہوگئی ہے ۔ لوگوں کی ٹی وی میں جانے کی وجہ بھی یہی ہے ، تھیٹر کے اداکار بھی چاہتے ہیں کہ انہیں ڈرامے میں دوست یا کسی غنڈے کا کوئی کردار مل جائے،ہم اچھے تھیٹر کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ تھیٹر بہت مزے کی چیز ہے لیکن معاشی طور پر اسے طاقت ور بنانا ہوگا۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رائٹر محسن علی نے کہا کہ ٹی وی اور فلموں میں جانے کے لیے تھیٹر پ±ل کا کردار ادا کرتا ہے، اچھے ڈائریکٹر کا ملنا کسی نعمت سے کم نہیں، میں کم کا م کرتا ہوں لیکن وہ کرتا ہوں جو چینل ہر دفعہ رجیکٹ کرتا ہے اُس کے بعد اُون کرتا ہے تو آپ اپنے دل کا کام کرسکتے ہیں اور اب تو بہت آزادی ہے۔ہدایت کار علی رضوی نے کہا کہ جب باہر ممالک میں پڑھنے جاتے تھے تو بڑاجوش و خروش ہوتا تھا کہ باہر جائیں گے د±نیا بدل دیں گے ۔

تھیٹر میں جو اسکرپٹس وغیرہ ملتے تھے تیاری کا بلکل ٹائم نہیں ملتا تھااور ایک دو ہفتے تک ریئرسلز ہوتی تھیں پھر آہستہ آہستہ مجھے سمجھ آیا کہ یہ ہے ایک سائیکل جس پہ پوری کی پوری مارکیٹ کی اکنامکس ڈیولپ ہوئی ہے ۔

ہدایت کار ندیم بیگ نے کہا کہ آج کل جو چینلز کو چاہیے ہوتا ہے اگر آپ وہ پروڈیوس کرکے دے رہے ہیں تو بہت اچھا ہے جہاں آپ تھوڑا سا مختلف کام کرنا چاہیں اُس کو بہت سمجھداری سے کرنا پڑتا ہے کہ وہ فیل نہ ہو کیونکہ مختلف کام جب فیل ہوتا ہے تو اُس کو پھر دوسرا موقع نہیں ملتا،بہت افسوس کی بات ہے کہ ہم پروڈیوسرز ،ڈائریکٹرز تھیٹر کے فنکاروں کے لئے کوئی مواقع نہیں بناپارہے جو کہ ہمیں کرنا چاہیے ، اداکار و ہدایت کار سیفی حسن نے کہا کہ مجھے کسی پروڈیوسر نے کبھی بھی کوئی الگ کوئی مختلف کام کرنے سے نہیں روکا،روکتا ہے چینل،جہاں پر پیسہ انولو ہوتا ہے ، پروڈیوسر کا ڈرامہ اچھا جائے تو پروڈیوسر خوش ہوجاتا ہے اُس کو پیسے تو مل جاتے ہیں وہ فکس پیسوں میں بیچ رہا ہے اگر وہ ڈرامہ بہت اچھا چل جائے گا تب بھی کوئی ایکسٹرا پیسے نہیں ملتے۔

وقت اشاعت : 19/10/2020 - 18:31:15

Rlated Stars :

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :