پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ اسد امانت علی خان کی برسی (کل) منائی جائیگی

اسد امانت علی خان نے گائیگی کا آغاز 10سال کی عمر سے کیا ،ان کی غزلوںاور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی

ہفتہ 6 اپریل 2024 13:38

پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ اسد امانت علی خان کی برسی (کل) منائی جائیگی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2024ء) کلاسیکل موسیقی کی پہچان پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ اسد امانت علی خان کی برسی کل (پیر ) کومنائی جائے گی ۔ نیم کلاسیکل گائیکی کے نمائندہ گلوکار اسد امانت علی خان 25ستمبر 1955ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔اسد امانت علی خان، استاد امانت علی خان کے صاحبزادے، استاد فتح علی، استاد حامد علی خان کے بھتیجے اورشفقت امانت علی خان کے بڑے بھائی تھے۔

انہیں موسیقی کا فن اپنے والد امانت علی خان سے ورثے میں ملا لیکن انہوں نے اپنی شناخت علیحدہ سے منوائی۔اسد امانت علی خان نے اپنی گائیگی کا آغاز 10سال کی عمر سے کیا اور ایف اے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد موسیقی کو ہی پیشہ بنایا۔اسد امانت علی خان نے کلاسیکل موسیقی سے تعلق رکھنے والے خاندان میں چار چاند لگائے۔

(جاری ہے)

ان کی غزلیں اور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی۔

اپنے والد استاد امانت علی کی وفات کے بعد انشا جی کی لکھی اور استاد امانت علی کی گائی غزل ’’انشا جی اٹھو اب کوچ کرو‘‘گانے کے بعد اسد علی خان کو اولین شناخت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔تاہم انہیں اصل شہرت ’’عمراں لنگھیاں پباں بھار‘‘ سے ملی اور اس کے بعد وہ انتقال تک گائیکی کے ایک درخشاں ستارے رہے۔اپنے چچا حامد علی خان کے ساتھ ان کی جوڑی کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ چچا بھتیجے نے پاکستان کے علاوہ ہندوستانی فلموں میں بھی موسیقی کا جادو جگایا۔انہیں صدارتی ایوارڈ پرائیڈآف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا تاہم ایوارڈ کے فوری بعد ہی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی اور وہ علاج کے لئے لندن چلے گئے۔جہاں 8اپریل 2007ء کو 52برس کی عمر میں ان کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔
وقت اشاعت : 06/04/2024 - 13:38:33

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :