Warid Signs Ericsson for 4G LTE Deployment

Warid Signs Ericsson For 4G LTE Deployment

وارد کا 4G-LTE کی صرف اشتہاروں تک ہی محدود رہے گا؟

وارد ٹیلی کام نے پاکستان میں اپنے 4 جی ایل ٹی ای نیٹ ورک کی تشکیل کے لیے ایرکسن Ericsson کے ساتھ معائدہ کیا ہے۔کامیاب لیب ٹیسٹ کے بعد نیٹ ورک اپ گریڈیشن اور 4جی ایل ٹی ای کا نیٹ ورک چلانے کے لیے ایرکسن کو چنا گیا۔ وارد کے 2 جی نیٹ ورک کے لیے ایرکسن نے اہم بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا تھا، اسی لئے وارد کے انٹرنیٹ کی سپیڈ ابھی بھی دیگر تمام نیٹ ورکس سے زیادہ ہے۔


پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اس بات سے کچھ خوش نظر نہیں آرہی کیونکہ وارد نے 3جی اور 4 جی لائسنس نہیں خریدا تھا مگر اس کے باوجود وہ 4 جی سروس شروع کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔۔ وارد اسی سال میں اپنے صارفین کے لیے 4G LTE پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

(جاری ہے)


ٹیکنالوجی بلاگ ’’پروپاکستانی‘‘ کے ذرائع کے مطابق وارد اس سال پانچ شہروں میں 4G نیٹ ورک متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے جن میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، گجرانوالہ اور فیصل آباد شامل ہیں۔


وارد کی جانب سے ابھی تک ایرکسن کے ساتھ کیے گئے معائدے کے بارے کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی مگر کمپنی کی جانب سے پہلے سامنے آنے والے بیانات کی روشنی میں کمپنی پاکستان میں 400 ملین ڈالر انوسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وارد کی طرف سے کوئی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی ہے مگر امید کی جا رہی ہے کہ ستمبر 2014 کے آخر تک کمپنی ملک میں اپنی 4G سروس کا آغاز کر دیگی، جبکہ زونگ کے ذرائع نے اُردو پوائنٹ کو بتایا ہے کہ زونگ کی طرف سے اعتراض کے بعد ’’وارد‘‘ اور ’’زونگ‘‘ اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ وارد ٹیلی کام کسی بھی صورت زونگ سے پہلے فور جی کی سروسز لانچ نہیں کر ے گی۔
دوسری طرف زونگ کی سابقہ پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ زونگ ایک سال کے بعد فور جی کی سروسز مارکیٹ میں لانچ کرے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وارد کب تک اپنے صارفین کے صبر کا امتحان لیتا ہے، صارفین کی ایک بڑی تعداد کو پہلے جون، پھر جولائی اور پھر 14اگست کی افواہوں کے ساتھ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن بظاہر ایسا کچھ بھی ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اگر وارد کو اپنے صارفین کا اعتماد بحال کرنا ہے تو جلد از جلد چند بڑے شہروں میں ہائی سپیڈ ڈیٹا سروسز کا آغاز کر دینا چاہئے، ورنہ صارفین کی ایک بڑی تعداد دوسرے نیٹ ورکس پر اپنے نمبرز تبدیل کروانے پر مجبور ہو جائے گی۔

تاریخ اشاعت: 2014-07-04

More Technology Articles