ANONYMOUS MESSAGING APP BLINDSPOT CRITICIZED FOR ENCOURAGING HARASSMENT

ANONYMOUS MESSAGING APP BLINDSPOT CRITICIZED FOR ENCOURAGING HARASSMENT

بلائنڈ سپاٹ۔گمنام میسجنگ ایپلی کیشن شدید تنقید کی زد میں

بلائیڈ سپاٹ ایک ایسی میسجنگ ایپلی کیشن ہے، جس کی مدد سے کوئی بھی اپنے جاننے والوں کو گمنام رہ کر پیغامات بھیج سکتا ہے۔ اس اینڈروئیڈ اور
آئی او ایس ایپلی کیشن پر بہت سے حلقوں کی جانب سے کافی تنقید کی جا رہی ہے۔

لوگوں کو خیال ہے کہ یہ ایپلی کیشن لوگوں کو جنسی طور پر ہراساں اور خوفزدہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔بلائنڈ سپاٹ ایپلی کیشن سے وٹس ایپ کی طرح تصاویر اور ویڈیوز بھیجی جا سکتی ہیں تاہم دوسری میسجنگ ایپلی کیشنز کے برعکس اس ایپلی کیشن میں صرف دو لوگوں کے درمیان بات چیت ہوسکتی ہے اس کےعلاوہ یہ ایپلی کیشن میسج بھیجنے والے کی شناخت کو بھی پوشیدہ رکھتی ہے۔

(جاری ہے)


اگر آپ کسی ایسے نمبر پر میسج کرتے ہیں، جن نے یہ ایپلی کیشن انسٹال نہ ہوئی ہوتو اُس نمبر کے پاس ایک ٹیکسٹ میسج چلا جاتا ہے، جس میں لکھا ہوتا ہے کہ آپ کے کسی جاننے والے نے آپ کو میسج بھیجا ہے، جسے پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔ ایپلی کیشن انسٹال کر کے میسج پڑھنے پر اس مندرجات تو معلوم ہوجاتے ہیں مگر بھیجنے والے کی شناخت کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلتا۔
اگرچہ نئے صارفین کو اپنے پلیٹ فارم پر لانے کے یہ طریقے نئے نہیں مگر پھر بھی نقادوں کا خیال ہے کہ یہ ایپلی کیشن لوگوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا پلیٹ فارم بن سکتی ہے۔
اس ایپلی کیشن کو بنانے والی کمپنی شیلانو کا کہنا ہے کہ لوگ اس پلیٹ فارم کو محبت، مزاح یا دہشت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں مگر صارفین کے کسی عمل کے لیے ایپلی کیشن کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

اپنے دفاع میں کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ایپلی کیشن میں کسی کو بلاک کرنے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔اس پر نقادوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو ہراساں کرنے والا پیغام ملے تو بلاک کرنے سے پہلے ہی خوفزدہ ہونے کی وجہ سے اس کا نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔
شیلانو کے ترجمان کا بدستور اصرار ہے کہ اُن کی بنائی ہوئی ایپلی کیشن ایک انقلابی میسجنگ ٹیکنالوجی ہے۔تاہم ہراساں کرنے کی بے شمار رپورٹوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ لوگوں کو اس انقلابی ٹیکنالوجی کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔

ANONYMOUS MESSAGING APP BLINDSPOT CRITICIZED FOR ENCOURAGING HARASSMENT
تاریخ اشاعت: 2016-01-28

More Technology Articles