2 words keep sick Samsung workers from data trade secrets

2 Words Keep Sick Samsung Workers From Data Trade Secrets

دو الفاظ ”کاروباری راز“ نے سام سنگ کے ملازمین کی زندگی اجیرن بنا دی

سیول۔ ہائی سکول میں زیرتعلیم ہوانگ یو می نے   سام سنگ کی فیکٹری میں لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائسز کے لیے چپ بنانے کی ملازمت کی تو چار سا ل بعد ہی وہ خون کے سرطان کے باعث وفات پاگئی۔
2007 میں یومی کی وفات کے بعد اس کے باپ ہوانگ سانگ گی  کو معلوم ہوا کہ اسی سیمی کنڈکٹر فیکٹری میں ایک اور 30سال ملازم خون کے سرطان کے باعث وفات پاگیا ہے۔یہ جاننے کے بعد ٹیکسی ڈرائیور  نے ایک تحریک چلائی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سام سنگ الیکٹرونکس کو کی فیکٹریوں  صحت کے خطرات کے حوالے سے تحقیقات کرے۔


ہوانگ کی طرف سے دائر کردہ تلافی کے دعوے کے حکومت کی طرف سے مسترد  ہونے کے بعد ہوانگ نے سام سنگ کی فیکٹری  کے ماحول  کی معلومات جمع کرنے کی جدوجہد شروع کر دی۔ تاہم سام سنگ نے ورکر سیفٹی حکام کے سامنے کسی قسم کی معلومات ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔

(جاری ہے)


ایسوسی ایٹٹد پریس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات سے پتا چلا ہے  کہ سام سنگ نے جنوبی کوریا کے حکام کو کئی بار اپنی فیکٹریوں اور ملازمین کا ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سام سنگ نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ وہ کمپیوٹر چپ اور ایل سی ڈی بنانے میں کونسے کیمیکل استعمال کرتے ہیں۔حکومت کی طرف سے مالی معاونت ملنے کے لیے ضروری ہے کہ سام سنگ ملازمین کو فیکٹری میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی معلومات فراہم کرے۔ سام سنگ  کی طرف سے انکار کی وجہ سے ملازمین یا اُن کے گھر والے حکومتی فوائد حاصل نہیں کر سکتے، معلومات کی کمی کے باعث عدالت ملازمین کے دعوے مسترد کر دیتی ہے۔

پچھلے 6 مقدمات ، جن میں 10 ملازمین کے دعوے شامل ہیں، میں سام سنگ نے  ”کاروباری راز“ کا  کہہ کر کسی بھی قسم کی معلومات دینے سے انکار دیا۔
جنوبی کوریا کا قانون حکومتی ایجنسیوں کو کاروباری راز کے خدشات کے تحت کسی سے  پبلک ہیلتھ اور سیفٹی سے متعلق معلومات لینے سے منع کرتا ہے تاہم اس کی خلاف ورزی پر کوئی سزا نہیں ہے۔
سام سنگ نے ابھی تک پروڈکشن لائن میں استعمال ہونےو الے کیمیکل کی فہرست کو کسی سے شیئر نہیں کیا۔
تاہم حکام اس بات کی معلومات رکھتے ہیں کہ کمپنی میں کیمیکلز کو کس طرح رکھا جاتا ہے۔
سام سنگ کے 15 بیمار ملازمین کی وکیل، لم جا وون،   کا کہنا ہے کہ ہماری لڑائی کاروباری رازوں کے خلاف ہے۔ ایسی تمام معلومات جو سام سنگ کے مفاد میں نہ جاتی ہوں سام سنگ انہیں کاروباری راز کا نام دے کر ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔
سام سنگ کا کہنا ہے کہ وہ کیمیکل کی معلومات حکومت کو دیتا ہے  اور کوئی بھی ایسا کیس نہیں آیا جس میں سام سنگ نے غیر قانونی طور پر کسی کو معلومات تک رسائی سےروکا ہو۔

سام سنگ الیکٹرونکس کے نائب صدر بائک سو ہا کا کہنا ہے کہ ہمیں معلومات کے  تھرڈ پارٹی کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کا حق حاصل ہے۔
جنوبی کوریا میں  ساری حکومتی پالیسیاں اُن کمپنیوں کا تحفظ کرتی ہیں، جنہوں نے 1950سے 1953 تک ہونے والی کورین جنگ کے بعد صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اُن کی پہلی ترجیح کمپنیوں کےمفادات کا خیال رکھنا ہے اگر وہ اُن کے کاروباری راز کسی اور سے شیئر کریں تو کمپنیاں اُن پر مقدمہ کر سکتی ہیں۔

کوریا اوکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایجنسی (Korea Occupational Safety and Health Agency) یا KOSHA کے یانگ وون بیک کا کہنا ہےکہ ہمیں اپنے کلائنٹس سے متعلقہ معلومات راز رکھنی ہوتی ہیں۔
سام سنگ جنوبی کوریا کی سب سے بڑی کمپنی ہے، اس میں 1لاکھ سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔1990 کی دہائی سے اس کی میموری چپ کی صنعت میں اجارہ داری ہے لیکن اس کامیابی کے پیچھے  زہریلے اور کینسر میں مبتلا کردینے والے کیمیکلز کا استعمال ہے۔
سام سنگ آرسینک، اکیٹون، میتھین، سلفورک ایسڈ اور بھاری دھاتیں جیسے سیسہ وغیرہ استعمال کرتا ہے۔یہ تمام کیمیکل اور دھاتیں سیمی کنڈکٹر، موبائل فونز اور ایل سی ڈی بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ پروڈکشن میں استعمال کی وجہ سے یہ صحت کے لیے بہت خطرناک ہیں۔
ایک ورکر سیفٹی گروپ نے سام سنگ میں بیمار ہونے والے 200 کیسز کی معلومات جمع کیں ہیں۔
یہ سب کینسر اور اس جیسی دوسری کئی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان میں سے 76افراد وفات پا چکے ہیں۔ مرنے والوں میں اکثر کی عمریں 20سے 40سال کے درمیان تھیں۔
ورکر سیفٹی کے حوالے سے کام کرنے والوں کو کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی عدالتوں اور حکومت کو کام کی جگہوں کی حالت اور اُن سے لاحق ہونے والی بیماریوں  کو بتانے کے حوالے سے لچک کا مظاہر ہ کرنا چاہے۔
کیونکہ فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کی بیماریوں  کی وجوہات کا میڈیکل کمیونٹی میں بھی کسی کو نہیں پتا ہوتا۔
2008 سے اب تک 56 افراد نے پیشہ ورانہ حفاظتی تلافی کے مقدمات کیے۔ کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد صرف 10افراد مقدمات جیتے ،23 کے کلیم مسترد کر دئیے گئے اور 23 پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
سام سنگ کے سی ای او نے 2014 میں بیمار ملازمین سے معذرت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ ملازمین کو  ان کے تلافی  کے کیسز میں درکار کاغذات فراہم کریں گے۔اس سال کمپنی نے ایک محتسب کمیٹی بھی بنائی ہے جو سام سنگ کی کچھ فیکٹریوں کے آزاد معائنے کو یقینی بنائے گی۔

تاریخ اشاعت: 2016-08-22

More Technology Articles