Computer keyboards could detect early-stage Parkinson's disease

Computer Keyboards Could Detect Early-stage Parkinson's Disease

پارکنسن کے مرض کی تشخیص ، کمپیوٹر کے کی بورڈ سے

پارکنسن ایک اعصابی بیماری اورایک قسم کے اعصابی نظام کی خرابی کا نام ہے. اس کی وجہ"ڈوپامین" نام کے ایک اعصابی کیمکل ٹرانسمیٹر کی کمی ہے جو دماغ کے گہرے حصّے میں نمایاں ہوتی ہے.اس کمی کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ بیماری کے ابتدائی دور میں سب سے نمایاں ہونے والی خرابیوں میں ہاتھوں کا بلاوجہ تھرتھرانہ، سختی آنا، چال کا سستاور نہ ہموار ہوجانا اور چلنے میں تکلیف ہونا ہے.بیماری کے اثرات انسانی معرفت یا عقل پر بھی نمودار ہوتے ہیں. یہ بیماری ادھیڑ عمر اور ٥٠ سال سے زائد افراد میں زیادہ عام ہے بیماری کا علاج اکثر"لیوودوپا" اور "ڈوپامین اگونسٹس" سے کیا جاتا ہے. جسے جسے بیماری بڑھتی ہے، انسان کا اعصابی نظام خراب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور حرکت کی بیماری جسے "دیسکاینسیہ" نمودار ہوجاتی ہیں، جس میں انسان کو اپنے ہاتھ اور دیگر اعضا کی حرکت پر کوئی اختیار نہیں رہتا مزید علامات میں نیند نہ آنا ،حص اور قوت مدرکہ میں خرابی ،اور جذباتی مسائل شامل ہیں .پارکنسن کی بیماری ضعیف افراد میں زیادہ عام ہے اور اسکے زیادہ تر ماجرات (cases)٥٠ سال کی عمر کے بعد نمودار ہوتے ہیں . اهم حرکاتی علامات کو مشترکہ طور پر "پارکنسونسم "یا پھر "پارکن سونین سنڈروم " کہا جاتا ہے .یہ بات واضح ہے کے یہ بیماری تمباکو نوشی اور کیڑےمار ادویات کے استعمال سےیا ایسے ماحول میں جہاں انکا استعمال کیا جارہا ہو رہنے سے ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس مرض کا نام ایک برطانوی ڈاکٹر"جیمز پارکنسن" کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 1817 میں اسکی پہلی تفصیل اپنے مضمون "An Essay on the Shaking Palsy " میں لکھی .عوامی آگاہی کیلئے11 اپریل کو"جیمز پارکنسن"کے یوم ولادت پر پارکنسنز کا عالمی دن منایا جاتا ہے .اور ایک لال گل لالہ اسکا نشان ہے .
پارکنسن کے مرض کی شناخت مرض کے لگنے کے 10 سال بعد تک ہوتی ہے۔
ابھی تک بالکل ابتدائی مرحلے پر اس کی تشخیص بہت زیادہ مشکل ہے ، اس کے لیے کوئی ایسی لیب بھی نہیں جہاں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہو، تاہم ایم آئی ٹی کے محققین نے ایک ایسا طریقہ ڈھونڈا ہے جس کی بدولت پارکنسن کی تشخیص بالکل ابتدائی مرحلے میں کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کمپیوٹر کی بورڈ کی مدد سے پارکنسن کے مرض کی بالکل ابتدائی مرحلے پر تشخیص کی جا سکتی ہے۔
ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ ایسے افراد جن میں پارکنسن ہو سکتا ہے کا ٹائپنگ پیٹرن عام لوگوں سے مختلف ہوتا ہے۔ ماہرین نے ایک ایسا پلگ ان سافٹ وئیر بنایا ہے جو ہر کی کے دبے رہنے کا وقت نوٹ کرتا ہے۔ یہ کی بورڈ دیکھتا رہتا ہے کہ صارف نے کی کو پریس کرنے کے کتنی دیر بعد چھوڑا۔ ایسے افراد جن میں پارکنسن کا خطرہ ہو وہ زیادہ دیر تک بٹن کو دبائے رکھتے ہیں۔

زیادہ تر ایسا ہوتا ہے کہ دماغ جسم میں بیماری ظاہر ہونے سے پہلے ہی خراب ہو چکا ہوتا ہے۔بروقت اور جلدی تشخیص سے ڈاکٹروں کو بہتر طریقے سے علاج کرنے میں مدد ملتی ہے۔ماہرین کے مطابق زیادہ دیر تک کی بورڈ کے بٹن دبائے رکھنے کا یہ مقصد نہیں کہ اس شخص کو واقعی پارکنسن ہو۔ ماہرین نے ایسے 21 افراد کو مزید ٹسٹ لینے کے لیے الگ کیا تو اُن میں سے 15 میں بیماری موجود تھی۔ اس لیے زیادہ دیر تک بٹن پریس کرنے والوں کو مزید ٹسٹ لے کر بیماری کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2015-04-04

More Technology Articles