Gold in faeces 'is worth millions and could save the environment'

Gold In Faeces 'is Worth Millions And Could Save The Environment'

فضلہ اور سیوریج، سائنسدانوں کے لیے سونے جیسا قیمتی

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گٹروں میں بہہ جانے والی مایا کو روکا جا سکتا ہے، انسانی فضلے سے قیمتی دھاتیں الگ کی جا سکتی ہیں۔سائنس دانوں کو سیوریج سے سونے، چاندی اور پلاٹینم کے ذرات ملے ہیں۔سائنس دانوں کے مطابق سیوریج سے قیمتی دھاتوں کو الگ کرنے کے دوران زہریلی دھاتیں جیسے لیڈ وغیرہ کو بھی ماحول خراب کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔


ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق 10 لاکھ آبادی کا ایک شہر سال میں 13 ملین ڈالر کی قیمتی دھاتیں سیوریج میں بہا دیتا ہے۔
سیوریج سے سونے کو نکالنا تھوڑا عجیب سا لگتا ہے مگر اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ اس وقت کانوں سے سونا نکالنے کے لیے جو کیمیکل استعمال ہوتا ہے اسے لیچاٹس (leachates) کہتے ہیں، جس کے ماحول پر بڑے خطرناک اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

سیوریج پلانٹ میں انہیں محدود کنٹرول کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ روزمرہ کے استعمال کی چیزوں میں قیمتی دھاتوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ شیمپو، ڈٹرجنٹ اور کپڑوں وغیرہ میں نینو پیمانے پر قیمتی دھاتیں استعمال کی جاتی ہیں۔
امریکا کے سیوریج ٹریٹ منٹ پلانٹس پر ہر سال 7 ملین ٹن فضلہ پراسیس کیا جاتاہے جس میں سے آدھے کو جلا دیا جاتا ہے یا نشیبی مقامات پر ڈال دیا ہے جبکہ باقی آدھے کوکھیتوں اور جنگلوں میں کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
برطانیہ میں ہر سال 5 لاکھ ٹن فضلہ پراسیس کر کے کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتاہے۔ اس کھاد میں بھی کافی دھاتیں ہوتی ہیں جنہیں نکالا نہیں جاتا۔
سائنسدانوں نے 8 سال تک ماہانہ ٹسٹ کی بنیاد تخمینہ لگایا ہے کہ ایک کلو فضلے سے 0.4 ملی گرام سونا، 28 ملی گرام چاندی، 638 ملی گرام تانبا اور 49 ملی گرام وناڈیم نکالا جا سکتا ہے۔
ٹوکیو میں ایک ایسا ہی پلانٹ کام کر رہا ہے جوسیوریج سے سونا الگ کرتا ہے، اس کی پیداوار روایتی سونے کی کان سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں۔

انسانی فضلے اور سیوریج کو کام میں لانے کے لیے بے انتہا کام ہو رہا ہےسیوریج پلانٹس فاسفورس اور نائیٹروجن کو الگ کر کے کھاد کے طور پر فروخت کر رہے ہیں۔سوئیڈن کے ایک ٹریٹ منٹ پلانٹ میں سیوریج کے پانی سے بائیو پلاسٹک بنانے کے منصوبے پر بھی تحقیق ہو رہی ہے۔ اسی سال کے شروع میں بل گیٹس نے بھی ایسے پانی کو پینے کا مظاہرہ کیا جو انسانی فضلے سے بنا تھا(تفصیلات اس صفحے پر)۔ غرض کہ اس وقت سائنسدانوں کو انسانی فضلہ اور سیوریج سونے کی طرح قیمتی محسوس ہو رہی ہے جس کے صحیح استعمال سے نہ صرف ماحول کو خراب ہونے سے بچایا جا سکتا بلکہ کثیر دولت بھی کمائی جا سکتی ہے۔

تاریخ اشاعت: 2015-03-29

More Technology Articles