Humans will be cyborgs within 200 years

Humans Will Be Cyborgs Within 200 Years

کیا انسان واقعی موت پر قابو پا لے گا؟

دوسو سالوں میں ٹیکنالوجی کی مدد سے انسان سائی بورگ بن جائیں گے۔ سائی بورگ ایسے انسان کو کہتے ہیں جو مشینی اعضا کے بل بوتے زندہ ہو، ان اعضا کو گاڑیوں کے سپیر پارٹس کی طرح تبدیل کیا جا سکے۔
یروشلم، اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی کے تاریخ دان اور ادیب یوال نوح ہراری نے انسانی تاریخ اور انواح پر تحقیق کے بعد ایک کتاب لکھی ،اس کا کہنا ہے کہ چند صدیوں میں انسان ٹیکنالوجی کی مدد سے موت پر قابو پا لے گا۔

اس نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ انسان موت پر قابو پانے کے قابل ہو بھی چکا ہے یا نہیں۔اس کا کہنا ہے کہ دو سوتک انسان خود میں حیاتیاتی تبدیلی کر کے، جنیاتی انجینئرنگ کر کے سائی بورگ بن جائے گا۔ انسا کے کچھ اعضا تو اصل ہونگے، جب کہ کچھ مشینی۔ہراری کا کہنا ہے کہ انسان کی تخلیق کے بعد یہ اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت ہوگی۔

(جاری ہے)

اگرچہ ہراری کی باتیں کسی سائنس فنکشن کی طرح لگ رہی ہے مگر دوسرے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم پہلے ہی سائی بورگ بننے عمل سے گذر رہے ہیں۔


انسان مصنوعی کان، مصنوعی آنکھ،دماغ سے کنٹرول ہونے والا مشینی بازو اور اسی طرح کی درجنوں چیزیں بنا چکے ہیں۔آج کل سائنسدان کوششوں میں مصروف کے کہ انسانوں کو انٹرنیٹ کی مدد سے ادھر سے ادھر بھیجنے کا طریقہ معلوم کر سکیں (ای میل اٹیچمنٹ کی طرح)۔ سائنسدان کوشش میں ہے کہ اہم ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے فانی جسم کو کتنا زیادہ سے زیادہ چلا سکتے ہیں۔
ہراری کا لافانی زندگی کا دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب کچھ دن پہلے ہی کیمبرج یونیورسٹی کے دماغی سائنسدان ہانا نے اعلان کیا ہے کہ انسان دماغ کو کمپیوٹر پر اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے۔اگر ہم ایسا کمپیوٹر بنا لیں جس میں 100 ٹریلین سرکٹ کنکشن ہوں تو انسان عملی طور پر کمپیوٹر میں رہیں گے۔
ہراری کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسققبل میں لافانی زندگی سے صرف امرا ہی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
غریب لوگ ان سہولتوں کو حاصل نہیں کر سکیں گے۔
دیکھا جائے تو مستقبل میں ہم ٹیکنالوجی کا نہیں ٹیکنالوجی ہمارا فائدہ اٹھائے گی۔بل گیٹس، ایل مسک اور سٹیفین ہاکنگ پہلے ہی مصنوعی ذہانت کو انسانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ایک چیز بہت واضح ہے کہ ہمارے مستقبل کا انحصار اس ٹیکنالوجی پر ہی ہے جسے ہم نے اپنے نفع یا نقصان کے لیےبنایا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2015-06-11

More Technology Articles