Mobile apps share a lot more of your data than you think

Mobile Apps Share A Lot More Of Your Data Than You Think

موبائل ایپلی کیشن صارفین کی سوچ سے زیادہ ڈیٹا شیئر کرتی ہیں

کوئی بھی موبائل ایپلی کیشن انسٹال کریں، اس کے شروع میں ہی بتادیا جاتا ہے کہ اس ایپلی کیشن کو آپ کا کون کون سا ڈیٹا درکار ہے۔کچھ ایپلی کیشن اکاؤنٹ بنانے کے لیے ای میل طلب کرتی ہیں تو کچھ فوٹو ٹیگ کرنے کے لیے لوکیشن۔ بہت کم ایپلی کیشن ایسی ہوتی ہیں، جن کے شروع میں لکھا ہو کہ انہیں کچھ نہیں چاہیے۔
ماہرین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ موبائل ایپلی کیشنز، صارفین کی سوچ سے زیادہ ڈیٹا شیئر کرتی ہیں۔

ماہرین نے 110 اینڈروئیڈ اور آئی او ایس ایپلی کیشنز کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ہر ایپلی کیشن نے اوسط 3 مختلف انٹرنیٹ ڈومینز پر ڈیٹا بھیجا ہے۔

اگرچہ یہ بذات خود کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ صارفین Accept کر کے اس کی اجازت دیتے ہیں مگر بعض دفعہ لاعلمی میں یہ معلومات وہاں چلی جاتی ہیں جہاں صارفین اسے بھیجنا نہیں چاہتے، جیسے کسی کے پیشہ سے متعلق معلومات کسی مارکیٹنگ فرم کے پاس پہنچ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ صارفین کے استعمال کیے گئے ڈیٹا کو صارفین کا برتاؤ ، نام اور مقام معلوم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔پلیٹ فارم کے حساب سے بھیجے گئے ڈیٹا کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے۔مثال کے طور پر آئی او ایس کی 47 فیصد ایپلی کیشن کے نزدیک صارفین کی لوکیشن اہم ہے، اس لیے وہ لوکیشن کا پوچھتی ہیں۔آئی او ایس کی 18 فیصد ایپلی کیشن کو نام سے مطلب ہوتا ہے جبکہ 16 فیصد کے نزدیک ای میل ایڈریس اہم ہے۔
اس کے برعکس اینڈروئیڈ کی 73فیصد ایپلی کیشن کو صارفین کا ای میل ایڈریس اہم لگتا ہے، 49 فیصد ای میل کے ساتھ نام بھی طلب کرتی ہیں جبکہ 24 فیصد ایپلی کیشنز کو صارفین کے ہارڈ وئیر کی معلومات، جیسے آئی ایم ای آئی نمبر وغیرہ درکار ہوتے ہیں۔
بعض دفعہ صارفین خود ہی یہ معلومات دے دیتے ہیں جبکہ بہت سی ایپلی کیشن اجازت ناموں کے ذریعے وضاحت کر کے بھی یہ معلومات طلب کرتی ہیں۔تاہم اکثر یہ واضح نہیں ہوتا کہ ڈویلپر ان معلومات کو کہاں اور کس طرح استعمال کریں گے۔

تاریخ اشاعت: 2015-11-05

More Technology Articles