Google plans censored version of search engine in China

Google Plans Censored Version Of Search Engine In China

گوگل چین میں سنسر شدہ سروسز فراہم کرے گا

گریٹ فائر وال آف چائنا دنیا بھر میں سب سے بڑی سنسرشپ ہے۔ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فائر وال چین کی بڑھتی ہوئی آبادی کے مابین معاشرتی ہم آہنگی کے لیےضروری ہے۔
آٹھ سال پہلے گوگل نے چین میں آزادی اظہار رائے کی پابندیوں کی وجہ سے چین میں اپنی سرچ اور دوسری سروسز بند کر دی تھیں۔اطلاعات کے مطابق گوگل ایک بار پھر چین میں اپنی سروسز کا آغاز کرنے لگا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ چین میں اظہار رائے کی آزادی گوگل کے معیارات کے مطابق ہو گئی ہے بلکہ اس بار گوگل چین کی پالیسیوں کے مطابق سنسر شدہ نتائج دکھانے پر تیار ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے گوگل میں ڈریگن فلائی (Dragonfly) کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا جا چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین کی ایک مقامی کمپنی کی شراکت سے چین میں سنسرشدہ سرچ سروسز اور ایپس لانچ کی جائیں گی۔

(جاری ہے)


چین میں سنسر شپ کے تحت پولیس یا فوج کی سختیوں کے حوالے سے سرچ نتائج میں کچھ ظاہر نہیں ہوتا۔ جمہوریت پسند ویب سائٹس بھی چین میں نہیں دکھائی جاتی۔ دلائی لامہ ، تائیوان یا تبت کی آزادی سے متعلق مواد دکھائے جانے پر بھی پابندی ہے۔
گوگل کی جانب سے چین میں سروسز کے آغاز پر 6 امریکی سینیٹروں نے گوگل کے سی ای او سندر پچائی کو خط لکھا ہے۔
اس خط میں پراجیکٹ ڈریگن فلائی کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ چینی سینیٹروں کو خدشہ ہے کہ گوگل کے چینی حکومت کے ساتھ کام کرنے سے انسانی حقوق کی پامالی کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ سینیٹروں نے مثال دی کہ جب چین میں بچوں کو ناقص ویکسین دینے کا سکینڈل سامنے آیا تھا تو چین کے مقبول پلیٹ فارم ویبو پر لفظ ویکسین کو سنسر کر دیا گیا تھا۔
سینیٹرز یہ بھی پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ چین میں 2010 اور موجودہ حالات میں کیا فرق ہے جو پہلے سروسز ختم کر گئیں اور اب شروع کی جا رہی ہیں۔ سینیٹرز کو یہ بھی خدشہ ہے کہ گوگل چینی صارفین کی سرچ ہسٹری حکومت کو تو نہیں دے گا، ایسا ہوا تو عام سے سرچ ورڈز کی بنا پر بھی کچھ لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
گوگل نے ابھی تک اس پراجیکٹ کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات پر اپنا ردعمل نہیں دیا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2018-08-06

More Technology Articles