Judge rules emoji are proof of intent

Judge Rules Emoji Are Proof Of Intent

ایموجیز کو ارادے کے ثبوت کے طورپر قبول کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کےایک مالک مکان نے ایک جوڑے پر مقدمہ کیا تھا، جس میں اس کا موقف تھا کہ اس جوڑے نے ایموجیز کے ذریعے اسے گمراہ کیا ہے۔ جج نے فیصلہ دیا کہ چھوٹی چھوٹی تصویروں کو ارادے کے بیان کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے۔
مالک مکان، یانیو داہن، نے کلاسیفائیڈ سائٹ پر اپنے گھر کو کرائے پر دینے کا اشتہار دیا۔ جس پر اس جوڑے نے اسے تاثر دیا کہ وہ اس کا مکان کرائے پرلینا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ دیکھ کراس نے سائٹ سےا شتہار ہٹا دیا۔اس کے بعد اس جوڑے نے اس کے ایس ایم ایس کے جواب دینا بند کر دئیے۔اس پر یانیو نے اس جوڑے پر مقدمہ کردیا۔ اس مقدمے میں جو ثبوت پیش کیے گئے اُن میں ایک ٹیکسٹ میسج بھی تھا، جس میں اس جوڑے نے یانیو کو ایموجیز بھیجے تھے۔جج نے اس مقدمے کا فیصلہ یانیو کے حق میں سنایا اور اس جوڑے کو 2000 ڈالر یانیو کو ادا کرنے کا حکم دیا۔مقدے میں جج نے ایموجیز کے بارے میں کہا کہ انہیں ارادے کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2017-05-20

More Technology Articles