Law enforcement agencies Raids on Fake TVs and LEDs

Law Enforcement Agencies Raids On Fake TVs And LEDs

قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی کاکاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی

ملک بھر میں ٹیلی ویژن انڈسٹری کے فروغ کے ساتھ ساتھ جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی کی بھی بھرمار ہوگئی ہے جو کہ نہ صرف صارفین کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ برانڈڈ کمپنیوں کیلئے بھی مالی خسارے کا باعث بن رہی ہے۔اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گوجرانوالہ میں پشاور الیکٹرانکس پر چھاپہ مار کر 40تا60انچ کے متعدد جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی ضبط کرلئے جبکہ ایک اور کارروائی کے دوران لاہور میں داروغہ والا کے علاقے میں ایم ڈبلیو الیکٹرانکس پر چھاپہ مار کر بھی بڑی تعداد میں جعلی ایل ای ڈی اور ٹی وی ضبط کر لئے گئے۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے جعلی ایل ای ڈی اور ٹی وی کے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کراچی،ملتان،گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں بھی مزید کارروائیاں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

برانڈڈ کمپنیوں کی مصنوعات کی نقل کرکے جعلی مصنوعات کی تیاری نہ صرف کاپی رائٹس اور انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی صریحاً خلاف ورزی ہے بلکہ اس اقدام کے ذریعے معصوم صارفین کو بھی دھوکا دیا جارہا ہے،یہ جعلی مصنوعات قیمت میں نسبتاً سستی ہوتی ہیں،تاہم صارفین کے علم میں یہ بات نہیں ہوتی کہ ایسی مصنوعات کی خریداری جعلسازوں کی حوصلہ افزائی اور حکومت کو ٹیکس آمدن سے محروم کرنے کا باعث بنتی ہے ،پاکستان میں کرپشن اور کمزور قوانین کی وجہ سے جعلی مصنوعات بنانے والے عناصر دھڑلے سے اس مذموم کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں اسمارٹ ٹی وی اور ایل ای ڈی کے فروغ کے ساتھ ہی ان مصنوعات کی نقل بنانے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے،ماہرین کا خیال ہے کہ جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی مصنوعات اصلی مصنوعات سے قیمت میں40تا50فیصد تک کم ہوتی ہیں ،قیمتوں میں یہی فرق صارفین کو ان جعلی مصنوعات کی خریداری کی ترغیب دیتا ہے،تاہم صارفین اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ یہ مصنوعات جعلی اور ناقص ہوتی ہیں اور نہ ہی ان مصنوعات کی خریدار ی پر صارفین کسی قسم کی وارنٹی سے مستقید ہوسکتے ہیں ،صارفین کے حقوق کے تحفظ کی انجمنوں اور سول سوسائٹی کو جعلی ٹی وی اور ایل ای ڈی کا کاروبار کرنے والے عناصر کے خلاف آواز اٹھانی چاہیئے اور اس مذموم کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی اشد ضرورت ہے ۔

تاریخ اشاعت: 2017-01-25

More Technology Articles