Pakistan demand no content restriction in first half of 2015 from Facebook

Pakistan Demand No Content Restriction In First Half Of 2015 From Facebook

حکومت پاکستان نے فیس بک سے 2015 کی پہلی ششماہی میں کسی بھی مواد پر پابندی نہیں لگوائی

فیس بک نے 2015 کی پہلی ششماہی کے لیے عالمی حکومتوں کی طرف سے درخواستوں کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ فیس بک کےمطابق اس سال کی پہلی ششماہی میں حکومتوں کی طرف سے صارفین کے بارے میں معلومات اور مواد پر پابندی لگوانے کی درخواستوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔فیس بک نے دوسالوں سے درخواستوں کے ڈیٹا کو پبلک کرنا شروع کیا ہوا ہے۔
فیس بک نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ 2015 کی پہلی ششماہی میں 41,214 اکاؤنٹس درخواستیں آئی جو 2014کی دوسری ششماہی کی 35,051درخواستوں سے 18 فیصد زیادہ ہیں۔


حکومت پاکستان نے 2015 کی پہلی ششماہی میں275 صارفین کے ڈیٹا کی معلومات کی درخواستیں بھیجیں، جس میں سے 192صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ۔ پاکستان کو 2014 کی دوسری ششماہی میں 116 صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ 2015 کی پہلی ششماہی میں حکومت پاکستان نے فیس بک پر کسی قسم کے مواد کو بلاک کرنے کی درخواست نہیں بھیجی جبکہ اس سے پہلے پاکستان مواد کو بلاک کرنے کی1,773 درخواستیں بھیج کر فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔


پاکستان کے مقابلے میں بھارت فیس بک کو مقامی قوانین کی خلاف ورزی پر مواد بلاک کرنے کی 15,155اور صارفین کے ڈیٹا کی 5,115 درخواستیں بھیج کر فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا۔2015 کی پہلی ششماہی میں امریکا نے صارفین کے ڈیٹا اور مواد کو بلاک کرنے کی 17,577درخواستیں بھیجیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ ہم تمام فوجداری مقدمات سے متعلق درخواستوں کا جواب دیتے ہیں، ہمیں موصول ہونے والی ہر درخواست چیک کی جاتی ہے۔ فیس بک کا کہنا تھاکہ ہم مبہم درخواستوں کو مسترد بھی کر دیتے ہیں۔

تاریخ اشاعت: 2015-11-13

More Technology Articles