فیس بک کا ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاونٹ عارضی طور پر معطل رکھنے کا فیصلہ

فیس بک کے لیے مناسب نہیں کسی صارف کے کروڑوں چاہنے والے موجود ہوں اوراکائونٹ مستقل بند کردیاجائے،بیان

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2021ء)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک اور انسٹاگرام اکاونٹ مزید کم از کم چھ ماہ کے لیے معطل رہے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق فیس بک کے نگراں بورڈ نے اعلان کیا کہ کمپنی ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاونٹ پر پابندی برقرار رکھے گی۔ سابق امریکی صدر نے فیس بک کے فیصلے کوذلت آمیز قرار دیا ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے غیر جانبدار نگران بورڈ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر کچھ بھی پوسٹ کرنے پر عائد کردہ پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا تاہم اس فیصلے پر چھ ماہ بعد نظر ثانی کی جائے گی۔
بورڈ نے چھ جنوری کو ٹرمپ حامیوں کی جانب سے امریکی کیپیٹل ہل پر قبضے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ٹرمپ نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے تشدد کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

(جاری ہے)

بورڈ نے اپنے سابقہ فیصلے پر غور و خوض اور پابندی کی مدت میں توسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاخلاف ورزیوں کی سنگینی اور تشدد کے خطرے کو دیکھتے ہوئے فیس بک کی جانب سے ٹرمپ کا اکاونٹ چھ جنوری کو معطل کرنے اور سات جنوری کو اس میں توسیع کرنے کا فیصلہ درست تھابورڈ نے تاہم اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ ٹرمپ اس مقبول ویب سائٹس پر واپس آ سکتے ہیں۔

اس نے پابندی میں توسیع کے فیصلے پر چھ ماہ کے بعد نظر ثانی کا مشورہ دیتے ہوئے کہافیس بک کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ کسی ایسے صارف پر جس کے کروڑوں چاہنے والے موجود ہوں، لا محدود مدت اور کوئی معیار مقرر کئے بغیر ہمیشہ کے لیے معطلی کی سزا مسلط کرے۔بورڈ کے اراکین کا کہنا تھا کہ آیا ان پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کردی جائے یا پھر ایک محدود مدت تک ان کا اکاونٹ معطل کیا جائے۔
فیس بک نے حال ہی میں بورڈ قائم کیا ہے جس میں قانونی امور کے ماہرین، انسانی حقوق کے ماہرین اور صحافی شامل ہیں۔ کمپنی پر اس بورڈ کے فیصلوں کو تسلیم کرنا لازمی ہے۔سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے فیس بک کو یہ سوچنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا کہ وہ کمپنی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے عالمی رہنماوں سے کس طرح نمٹنے۔ فیس بک کمپنی کو اس بات کے لیے بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ وہ مشکلات پیدا کرنے والے مواد کو فوری طور پر ہٹانے میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ ان خطرناک پیغامات کو پھیلا بھی رہی ہے۔
تاریخ اشاعت: 2021-05-06

More Technology Articles