15 Failed Startups to 50 Million Rupees Story of Tanveer Ahmad

15 Failed Startups To 50 Million Rupees Story Of Tanveer Ahmad

15 ناکام سٹارٹ اپس سے 5 کروڑ روپے تک سفر۔ تنویر احمد کی کہانی

لاکھوں پاکستانی آنکھوں میں انٹرنیٹ پر کاروبار یا خدمات سے پیسہ کمانے کا خواب لیے جدوجہد کر رہے ہیں مگر اُن میں سے 9 سے 10 فیصد ہی کسی حد تک کامیاب ہوتے ہیں اور لاکھوں میں سے شاید درجنوں ایسے ہوتےہیں جو مسلسل جدوجہد سے اپنے خوابوں کی تعبیر پا لیتے ہیں۔تنویر احمد ایک ایسے ہی پاکستانی ہے۔
ملتان سے تعلق رکھنے والے فری لانس گرافک اور ویب ڈیزائنر تنویر احمد نے بھی کامیابی کے لیے اونچی منزل کاتعین کیا اور 6سالہ کیرئیر میں اپ ورک (upwork)اور دوسرے آن لائن جاب پلیٹ فارمز پر کام کر کے اپنی منزل کو پالیا۔

وہ آن لائن کام کر کے 5 کروڑ روپے سے زیادہ کما چکے ہیں۔
تنویر احمد نے اپنے کیرئیر کا آغاز 2005 میں بطور انٹرپرینیور کیا لیکن نئے آنے والے دوسرے لوگوں کی طرح انہیں بھی شروع میں ناکامی ہوئی۔

(جاری ہے)

وہ اپنے ابتدائی 15 سٹارٹ اپس میں ناکام ہوئے مگر انہوں نے خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے محنت جاری رکھی جس کا صلہ انہیں خدا کی طرف سے کامیابی کی صورت میں ملا ۔

تنویر احمد کا ماننا ہے کہ ناکامی ایک بار پھر عقل مندی اور زیادہ جذبے کے ساتھ شروعات کا موقع ہوتا ہے۔
آخرکار 2011 میں تنویر احمد نے اپنی کمپنی CreativeTan Design Studios بنائی اور امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور دوسرے مغربی ممالک کے کلائنٹس کو گرافک ڈیزائن اور ویب ڈویلپمنٹ کی خدمات فراہم کرنے لگے۔اب 6 سال کی سخت محنت اور ٹیم کی مشترکہ کوششوں سے تنویر اپ ورک کے سرفہرست فری لانسرز میں سے ایک ہیں۔
اُن کی اب تک کی مجموعی کمائی پاکستانی روپوں میں 5 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے۔
ہر کامیاب انسان کی طرح تنویر احمد بھی اپنی کامیابی میں معاشرے کو شریک کر رہے ہیں۔انہوں نے ملک میں نئے ٹیلنٹ کو تربیت دینے کے لیے FreelancePulp.com اور Mastermind Digital Nomads Program جیسے پروگرام شروع کیے ہیں تاکہ دیگر نوجوان بھی دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے کامیاب ہو کر ملک میں آنے والے زر مبادلہ میں اضافے کا باعث بنیں۔

تنویر احمد shutterstop اور fotoliaپر اپنی سٹاک فوٹو گرافی بھی فروخت کرتےہیں۔اُن کا خیال ہے کہ ہمارے پروفیشنلز اچھی تصاویر بنا کر ان ویب سائٹس کے ذریعے فروخت کر کے اچھی خاصی رقم کما سکتے ہیں، کیونکہ ابھی تک صرف چند سو پاکستانی ہی یہ کام کر رہے ہیں جبکہ اس میں مزید کی بہت زیادہ گنجائش ہے۔
پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں ترقی کے بہت زیادہ مواقع ہیں مگر اس کے لیے ہمیں اپنی نوجوان نسل کو تربیت دینی ہوگی اور انہیں یقین دلانا ہوگا کہ کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، جیسا کہ ان دنوں اکثر دعویٰ کیا جاتا ہے۔

ہمارے نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہونا چاہے کہ آن لائن مارکیٹ میں اپنی فیلڈ میں خدمات پیش کرنے سے پہلے فیلڈ میں مہارت بہت اہم ہے۔ انہیں کسی بھی سٹارٹ اپ کے ساتھ کمیونی کیشن میں بھی مہارت ہونی چاہے جو طویل کاروباری روابط کی کنجی ہے۔
تنویر احمد کی ٹیم میں 15 تجربہ کار گرافک ڈیزائنر اور ویب ڈویلپرز موجود ہیں جو مقامی مارکیٹ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں۔

15 Failed Startups to 50 Million Rupees Story of Tanveer Ahmad
تاریخ اشاعت: 2016-12-29

More Technology Articles