متاثرین زلزلہ کی ایرا کی حکمت عملی اور ڈیلیوری سسٹم پر تنقید ،انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور نے زلزلہ زدہ علاقوں میں سروے کی رپورٹ جاری کر دی

اتوار 8 اکتوبر 2006 22:01

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اکتوبر۔2006ء) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ابزرور کے کئے گئے سروے کے دوران متاثرین نے حکومت خصوصی طورپر ایرا کی حکمت عملی اور ڈیلوری سسٹم انتہائی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایرا ابھی تک متاثرہ علاقوں میں وضع کردہ پالیسی کے مطابق کردار ادا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا جب کہ متاثرین کی جانب سے ایران کے عملے پر رشوت لینے کے شدید الزامات عائد کئے گئے ہیں حکومتی اعلی اتھارٹیز کے بلند وبانگ دعوؤں کے باوجود متاثرہ علاقوں کی 65 فیصد عوام حکومت اور بیورو کریسی سے ناخوش ہے جب کہ اعلی اتھارٹیز کو حقائق سے بے خبر رکھا جارہا ہے بعض این جی اوز کے مطابق ڈونرز کانفرنس میں طے کیئے گئے نکات جو کہ اقوام متحدہ حکومت پاکستان اور دیگر ڈونرز کے درمیان آرٹیکل سائن ہوئے تھے ان سے سول سوسائٹی کا کردار یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے جس کی مثال یہ دی جارہی ہے کہ سروے ٹیموں کی تشکیل سے لے کر معاوضہ کی ادائیگی کیلئے بنائی گئی اے آئی ٹیموں میں این جی اوز کا نمائندہ شامل نہ ہے جو کہ اصول کے مطابق ہونا تھا متاثرین کے مطابق معاوضہ کی پہلی اور دوسری قسط میں میرٹ کی بجائے رشوت کی بنیاد پر اقساط کی جارہی ہیں زلزلہ کو ایک سال ہونے کے باوجود تعمیراتی کام صفر ہے سکولوں کی عمارتیں ملبے کا ڈھیر ہیں اور یہی حال صحت ودیگر شعبوں کا بھی ہے البتہ انٹر نیشنل این جی اوز کی جانب سے کچھ عمارات تعمیر کی جارہی ہیں جب کہ تعمیر نو کے حوالہ سے یہ طے پایا تھا کہ این جی اوز کو یونین کونسل وائز متاثرین کی ٹریننگ کیلئے مامور کیا جائے گا جب کہ ایسا نہ کیا گیا انٹر نیشنل ہیومن رائٹس آبزرور کی جانب سے عوامی سطح پر کئے جانے والے سروے میں متاثرہ عوام نے گزشتہ حکومت پر تنقید کی اور بحالی اور تعمیر نو کے حوالہ سے ان کے کردار کو غیر تسلی بخش قرار دیا نوے فیصد متاثرہ عوام نے دوران سروے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت پر توقعات واطمینان کا اظہار کیا ہے ان کے خال میں نو منتخب حکومت متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کیلئے شاہد کوئی نمایاں کردار ادا کرسکیں سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ این جی اوز کے ذریعے کئے جانے والے مختلف منصوبہ جات میں بھرتی کی جانے والی خواتین میں مقامی ثقافت مذہبی اقدار اور سماجی روایات کو پس پشت ڈال دیا ہے اسی طرح مختلف کیمپوں میں خواتین کی بے حرمتی اور اغواء کئے جانے پر شدید غم وغصہ پایا گیا ۔

متعلقہ عنوان :