کارگل جیسے نازک حالات کو بیان بازی سے نہیں بلکہ ایک آزاد اعلیٰ سطح کے قومی کمیشن کے ذریعے سے نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے،راجہ ظفر الحق

ہفتہ 14 اکتوبر 2006 19:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اکتوبر۔2006ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ آج اخبار میں میرے حوالے سے یہ خبر چھپی ہے کہ میں نے 2 جولائی 99ء کو وزیر اعظم ہاؤس میں بریفنگ میں اپنی موجودگی سے انکار کیا ہے اور اس پر جنرل پرویز مشرف نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا یہ بات حقائق کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ میں 2 جولائی 99ء کی آخری میٹنگ میں اس سے قبل مئی کے مہینے میں فارن آفس میں جہاں جنرل عزیز اور دیگر مسلح افواج کے نمائندے موجود تھے اس سے قبل آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر میں اور پھر کیل کے مقام پر جس کی تصویر جنرل مشرف کی کتاب میں موجود ہے شامل تھا۔

ان اجلاسوں کی کارروائی سے میں براہ راست واقف ہوں یہ کسی سے سنی سنائی بات نہیں بلکہ ایک چشم دید گواہ کی حیثیت سے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات میں نے فارن آفس کی میٹنگ کے اختتام پر کہی تھی کہ فی الحال With Draw کریں نہ سیز فائر لیکن جن خامیوں کی نشاندہی اس میٹنگ میں کی گئی ہے انہیں فوراً دور کریں میری اس تجویز کو جنرل عزیز نے فوراً سراہا تھا وہ آج بھی موجود ہیں اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے نازک حالات کو بیان بازی سے نہیں بلکہ ایک آزاد اعلیٰ سطحی کے قومی کمیشن کے ذریعے سے نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے اور یہ عمل قومی سلامتی کے لئے ضروری ہے تاکہ تمام متعلقہ فریق اپنی معلومات کو اس کمیشن کے سامنے رکھ سکیں تاکہ آئندہ ایسے سانحوں سے بچا جا سکے۔