زرا عت کو منافع بخش بنا کر سویا بین جیسی فصل کو پاکستانی زراعت میں ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر زراعت کے شعبے میں بڑا حصہ دینا ہو گا،سکندرحیات خان بوسن،

PARC کے سائنسدانوں نے حالیہ موسم خزاں میں 270 ایکڑ رقبہ پر سویابین کی کاشت کی، امید ہے کہ ہم اگلے سیزن میں 6 ہزار ایکڑ کے لیے کسانوں کو بیج فراہم کر سکیں گے، ڈاکٹر افتخار احمد

بدھ 19 نومبر 2014 22:27

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 19نومبر 2014ء ) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندرحیات خان بوسن نے پاکستا ن میں سویا بین کی فصل کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے زرعی ماہرین کے کردار کو سرا ہاانہوں نے کہا کہ زرا عت کو منافع بخش بنا کر سویا بین جیسی فصل کو پاکستانی زراعت میں ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر زراعت کے شعبے میں بڑا حصہ دینا ہو گا سویا بین کی فصل کی کاشت کا پوٹھوہار میں بڑے رقبہ پر کاشت کی جا سکتی ہے اور ہم اپنیزراعت کے مسائل پر قابو پانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اس کے لئے تمام سٹیک ہولڈرکے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا اس بات کا اظہار انہوں نے PARC میں سویابین کی کاشت کے فروغ کے سلسلے میں ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں ملک بھر سے آنے والے سٹیک ہولڈرز، زرعی ماہرین، NGO's اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سویابین کی فصل قدرت کا اپنی مخلوق کے لیے ایک انمول تحفہ ہے اس فصل میں بے شمار فوائد پنہاں ہیں جس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ ہو رہا ہے پپھلے چالیس سالوں میں سویابین کے زیر کاشت رقبہ میں تقریبا چھ گنا اضافہ ہوا ہے ․سویابیں کاشت کرنے والے ممالک میں امریکہ ․ برازیل․ارجنٹینا ․ چین اور بھارت سرفہرست ہیں سویابین کی فصل کئی لحاط سے اہم ہے یہ ایک اہم تیلدار فصل ہے اس کے بیج میں 40 فیصد سے بھی زائد پروٹین ہے جو کہ کسی بھی نباتات میں نہیں پائی جاتی ․ اس میں تیل کی مقدار 20 فیصد ہے ․ سویابین کی فصل پھلی دار ہونے کی وجہ سے زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ کرتی ہے اور بعد میں کاشت کی جانے والی فصل کی پیداوار بہتر ہوتی ہے اس کے علاوہ سویابین مختصر مدت میں تیار ہو جاتی ہے اور ہمارے زمیندار بھائی اضافی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں․اس موقع پر وفاقی سیکرٹری برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق ، سیرت اصغر نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو متحرک کر کے کم وقت میں زیادہ کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔

دنیا میں اس فصل کی اہمیت تیلدار فصل سے زیادہ اس کے پراڈکٹس کی وجہ سے ہے ․ بیجوں سے تیل نکالنے کے بعد سویامیل تیار ہوتی ہے جو جانوروں اور پولٹری کی بہترین خوراک ہے اس وقت دنیا میں سویابین میل (soybean meal) کی جتنی بھی تجارت ہو رہی ہے اس کی 60 فیصد چین میں کھپت ہے ․ پاکستان میں بھی سویابین میل کی ضررویات میں پولٹری اور ڈیری صنعت میں بڑھوتری اور ترقی کی وجہ سے دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے بدقسمتی سے ملکی پیداوار نہ ہنے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے سویابین کا تیل اور سویامیل درآمد کیا جاتا ہے جو کہ ہماری معیشت پر ایک بوجھ ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ملک میں اس کی کاشت کو فروع دیں اور زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کریں اور قیمتی زرمبادلہ بچائیں․سویابین کی فصل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک حساس فصل ہے اور مختلف موسمی حالات او رعلاقوں کے لیے مختلف اقسام ہوتی ہیں اس لیے اس امر کو مذنظر رکھتے ہوئے ہر علاقے اور موسمی حالات کے لیے موزوں اقسام پر کام کیا جائے تاکہ اس کی کاشت زیادہ سے زیادہ رقبے پر کی جا سکے․اس موقع پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چئیر مین ڈاکٹر افتخار احمد نے بتایا کہ PARC کے سائنسدانوں نے حالیہ موسم خزاں میں 270 ایکڑ رقبہ پر سویابین کی کاشت کی اور امید ہے کہ ہم اگلے سیزن میں 6 ہزار ایکڑ کے لیے کسانوں کو بیج فراہم کر سکیں گے تا کہ ملک میں سویا بین کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔

آج کا دن اسی حوالے سے بہت اہم دن ہے کہ سالونٹ ․ فیڈ․ لائیوسٹاک اور پولٹری انڈسٹریز , ز زرعی تحقیق اور توسیع اور زمیندار بھائی اس کاوش میں شریک ہیں اور امید ہے کہ انشاء ا لله ہم نہ صرف سویابین بلکہ دوسری تیل دار اجناس کی پیداوار میں اضافہ کر کے ملکی معشیت پر درآمد کا بوجھ بترریج ختم کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ PARC کے سائنسدان کاشتکاروں کو اپنی ہر ممکن تکنیکی اور دیگر معاونت مہیا کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ سویابین کی ایک ہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے ․ قدرت نے اس کی جڑوں میں موجود ناڈیولز (Nodules) میں فضائی نائٹروجن کو پودوں کے استعمال میں لانے کی صلاحیت رکھتی ہے ․ اس لیے فصلی ہیر پھیر Rotations میں بہت مفید ہے اور آنے والی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے․سو یابین کئی حوالوں سے ایک اہم فصل ہے تیلدار فصل بہترین جانوروں کی خوراک سویامیل کی صورت میں انسانی خوراک کے حوالے سے تمام نباتات سے زیادہ یعنی 40 فیصد بہترین لحمیات جن میں سب سے زیادہ ضروری امینوایسڈز (Essential amino acids) پائے جاتے ہیں ․ انسانی خوراک میں مختلف اقسام میں غذا کے طور پر استعمال کیا جاتے ہے مثلا توفو (Tofu) سویا ملک (Soya Milk) سویا یوگرٹ(soya yougurt) چیز (cheese) سویابین پودوں پر گوشت پیدا کرنے والے پودے کے نام سے بھی مشہور ہے ،سویابین کی کل پیداوار کا 85 فیصد تیل او رکھلی (soya meal) نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ 100 فیصد سویا میل جانوروں, پرندوں (مرغیوں) اور آبی حیات خصوصا مچھلی کی خوراک میں استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے روز بروز ا س کی طلب اور قیمت دونوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد عظیم خان، DG,NARC اور انکی ٹیم نے سویابین کی کاشت کا NARC میں کامیاب تجربہ کر کے ایک مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویابین کے یہ بیج کاشتکاروں کو 70 روپے فی کلو کے حساب سے دیے جائیں گے۔ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے اس کی اہمیت کے پیس نظر 1970 کی دہائی سے سویابین کے مختلف آب و ہوا کے علاقوں میں تجربات کئے اس کی پیداوار پڑھانے کے لیے جدید امور پر کاشت کرنے اور پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے تجربات کئے ․ 4 نئی اقسام بھی دریافت کیں جن کوششوں کے نتیجے میں اس کی کاشت 1980 اور 1990 کی دہائی میں 10 سے 15 ہزار ایکڑ تک پہنچی لیکن 1997 کے بعد اس کے زیر کاشت رقبہ میں تیزی سے کمی آئی اور سال 2012-13 میں اس کا زیر کاشت رقبہ صرف 120 ایکڑ رہ گیا ․ اس صورت حال کی اہم وجوہات میں حکومتی سطح پر سپورٹ پرائس اور مارکیٹنگ کے مربوط نظام کانہ ہونا اور سویابین کاشت اور برداشت کرنے کے لیے مشینری کی عدم دستیابی شامل ہے آخر میں وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق ، سکندر حیات بوسن اور مسٹر سیرت اصغر، وفاقی سیکرٹری برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق اور دیگر اعلی حکام نے PARC کے سائنسدانوں کی کارکردگی کو سراہا۔

اس موقع پر ڈاکٹر شاہد مسعود ، ممبر (PSD) ، ڈاکٹر اسلم گِل MNFS&R ، ڈاکٹر محمد منیر،ممبر C&M، ڈاکٹر ،کے ، نعیم خواجہ، ایڈوائزر PPA ، شہریار خان، پراگریسو فارمر ، مسٹر محبوب عالم، جنرل سیکرٹری ، آل پاکستان سولوینٹ انڈسٹری، ڈاکٹر شاہد ضیائمینجنگ ڈائریکٹر، لوک سانجھ، ڈاکٹر ایم امجد، نیشنل کوارڈینٹر (Oil Seed) ، ڈاکٹر طارق حسن، CEO,PATCO ، ڈاکٹر ایم ایوب خان، PL(OilSeed) ، مسٹر الطاف حسین متیلو NRSP کے مینجنگ ڈائریکٹر ملک فتح محمد اور دیگر زرعی ماہرین نے بھی شرکت کی

متعلقہ عنوان :