حکومت دینی مدارس کے 30لاکھ طلباء کو سائنسی علوم کے حصول کیلئے وسائل فراہم کرے ،مولانا عبدالغفور حیدری

جمعہ 12 دسمبر 2014 17:48

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2014ء)وزیر مملکت برائے پوسٹل سروسز اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ حکومت دینی مدارس کے 30لاکھ طلباء وطالبات کو سائنسی علوم اور جدیدٹیکنالوجی کے حصول کے لئے وسائل فراہم کرے ،ہمارا نوجوان آگے نکل کر عالمی سطح پرتعلیم کے فروغ ،امن وامان کے قیام اوراصلاح معاشرہ کے لئے کردار اداکرناچاہتاہے مگر اس کے راستے میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں ،کسی مدرسے میں دہشت گردی کی تربیت نہیں دی جاتی،کل پاکستان بین المدارس تقریری مقابلے اس بات کے گواہ ہیں پاکستان میں مدارس کے سب سے بڑے نیٹ ورک میں صرف اورصرف تبلیغ دین،امن دوستی ،رواداری اور بھائی چارگی کی تعلیم دی جاتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس صوت الاسلام پاکستان کے زہراہتمام”کل پاکستان بین المدارس تقریری مقابلہ “کے دوسرے مرحلے کے پہلے مقابلہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

یہ تقریب جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے وسیع عریض لان میں جمعرات کی شب منعقد ہوئی جس میں صوبہ سندھ کے تین زونز کراچی،حیدرآباداور سکھر کے 16طلباء نے مختلف موضوعات پر فن خطابت کے جوہر دکھائے جبکہ تین طلباء نصیر احمد بن مولانا کمال الدین(جامعہ اسلامیہ کلفٹن)،نوید احمدہزاروی بن اصغر علی(جامعہ اسلامیہ کلفٹن) اور محمد شعیب بن گل خان (جامعہ دارالعلوم کراچی)نے بالترتیب پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔

منصفین کے فرائض مولانا ڈاکٹرمحمد سعد صدیقی،مولانا شفیق احمد بستوی اور مولانا عطاء الرحمن رحمانی نے انجام دیئے جبکہ صدر تقریب چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈپروفیسر انواراحمد زئی ،مہمان خصوصی مولانا عبدالغفور حیدری تھے ۔تقریب سے روٴف اخترفاروقی ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی اورچیئرمین مجلس صوت الاسلام پاکستان مفتی ابوہریرہ محی الدین ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس تقریب میں علماء کرام،عمائدین شہر اور مختلف مدارس و دیگر شعبہ جات کے سینکڑوں نوجوانوں نے شرکت کی ۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر رؤف اختر فاروقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی مدارس معاشرے میں امن و امان کے لئے اچھی خدمات انجام دے رہے ہیں ‘مدارس میں عصری علوم کی ترویج کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی‘ دینی ادارے سائنسی علوم اور جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہو جائیں تو زیادہ موثر کام کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ایک طویل عرصہ تک ایسے علماء تیار کرتے رہے ہیں جو دینی اور عصری دونوں علوم میں مہارت رکھتے تھے اور انہی علماء نے دور جدید کی بنیاد رکھی اور آج تک انہی کے علوم اور نظریات ‘ جدید سائنس اور میڈیکل کی بنیاد ہے مگر بد قسمتی سے ہم اپنی ترقی کا یہ سفر جاری نہیں رکھ سکے اور علماء ‘ طلباء کا کردار محدود ہوتا گیا ‘ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس میں ہی ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے لیکن اس کے لئے لازمی ہے کہ دینی مدارس جدید علوم بھی اپنائیں اور ایسے علماء تیار کریں جو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔

مجلس صوت الاسلام پاکستان کی سرگرمیوں کو دیکھ کر نوجوان طلباء کا مستقبل روشن نظر آتا ہے ۔ مفتی ابوہریرہ محی الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بین المدارس تقریری مقابلوں کے انعقاد کا مقصد مدارس کی عمدہ خدمات و صلاحیتوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرناہے اوریہی وجہ ہے کہ چاروں مسلک سے وابستہ مدارس کے طلباء نے مقابلے میں شرکت کی۔انہوں نے کہاکہ ایسے صحت مند مقابلوں سے جہاں طلباء کے اندرتحریک پیداہوتی ہے وہیں ملک کے اندر مختلف النوع اقسام کے مسائل کو مختلف موضوعات کے ذریعے عوام کے سامنے لانے اور ان کے حل کی تجاویز بھی دی جاتی ہیں ۔

انہوں حاضرین او رمہمانان گرامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس میں نکلو ،مارو،جلاوٴ اور آگ لگادو کی تعلیم نہیں دی جاتی ،سیاستدان اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور نوجوان نسل کے لئے رہنمائی فراہم کریں۔مفتی ابویرہرہ محی الدین نے کہاکہ ایسے نعرے اگر کوئی عالم دین لگادیتا توآج پوری دنیامیں ڈنڈورا پیٹاجاتا اور اسے دہشت گردی کی فہرست میں شامل کردیا جاتا۔

صدر تقریب پروفیسر انواراحمد زئی نے اپنے خطاب میں مجلس صوت الاسلام پاکستان کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ کو ملکی سطح پر سب سے بڑے علمی مقابلے کرانے پر مبارکبا د پیش کرتے ہوئے شرکاء کی تقاریر کوسراہا اور مدارس پر زور دیا کہ جدید اور عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم پر توجہ دی جائے،انوازاحمد زئی نے کہا کہ مفتی ابوہریرہ محی الدین اور ان کے بھائی جو کام کررہے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر خصوصی انعام ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نوجوان طلباء امت کا اثاثہ ہیں ایسی تقاریب سے ان کے اندر اعتماد پیدا ہوتا ہے اور مدارس کی خدما ت بھی اجاگر ہوتی ہیں۔ تقریب میں شرکت سے میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ جو کام دینی مدارس کررہے ہیں پرائیویٹ سیکٹر میں اتنا اچھا کام ممکن نہیں۔تقریب کے آخر میں مہمان خصوصی وزیر مملکت مولانا عبدالغفورحیدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج دنیا بھر میں برسراقتدار قوتیں طاقت کے نشے میں مست ہیں یہ دلیل کی قوت کو تسلیم کرنے کوتیارنہیں جبکہ اسلام نے ہر دور میں دلیل کی قوت کو اپناہتھیاربنایااور اعلیٰ اخلاص واخلاق سے تعلیم دی۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیاپر تہذیبی جنگ مسلط کی جارہی ہے اور ہمارئے نوجوانوں کو مختلف حیلے بہانوں سے بھلاپھسلا کر بے راہ روی کا شکار کیا جارہاہے ۔دینی مدارس میں ایسی صحت مند تحریک وقت کا تقاضاہے ۔انہوں نے کہاکہ لوگ کہتے ہیں کہ مدارس میں سائنسی علوم نہیں پڑھائے جاتے ایسانہیں ہے آج بھی ان مدارس میں جدید تعلیم کے لئے کوششیں جاری ہیں لیکن وسائل کا فقدان ہے ۔

انہوں نے 200سال پہلے کے دینی مدارس کے تعلیمی نظام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومتی سطح پر مدارس کو سپورٹ کیاجاتا تھا جس کی وجہ سے کئی نامور سائنسدان پیدا ہوئے آج بھی اگر حکومت وسائل فراہم کرے تو مدارس کے اندر سائنسی علوم اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم موثر انداز میں دی جاسکتی ہے۔انہوں عالمی سطح پر مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈہ مہم کوسختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دینی ادارے میں دہشت گردی کی تعلیم نہیں دی جاتی اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو پیش کرے ہم ازخود کارروائی کریں گے۔آخر میں مقابلے کے شریک طلباء میں انعامات تقسیم کئے گئے اور مولانا شفیق احمد خان بستوی کی دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔