انجمن اساتذہ عبد الحق کیمپس وفاقی اردو یونیورسٹی کا ہنگامی اجلاس،پروفیسرز کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی مذمت

جمعرات 22 جنوری 2015 17:19

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جنوری 2015ء)انجمن اساتذہ عبد الحق کیمپس وفاقی اردو یونیورسٹی کے ہنگامی اجلاس میں انجمن اساتذہ گلشن اقبال کی صدر پروفیسر سیما ناز صدیقی، نامزدگی کمیٹی کے رکن پروفسر ناصر عباس ، سنڈیکیٹ کے رکن ڈاکٹر سلمان ڈی محمد ، سنڈیکیٹ کے سابق رکن ڈاکٹر توصیف احمد خان اور پروفیسرمحمد صدیق کو شو کاز نوٹس جاری کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر آئینی کردار ادا کرکے یونیورسٹی کو مکمل تباہی سے بچائیں۔

اجلاس نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سینیٹ کے اجلاس میں منظور کئے گئے احکامات پر عمل کریں تاکہ یونیورسٹی کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ معزز اساتذہ کرام کو جاری ہونے والے شو کاز نوٹس کو فوری طور پر واپس لیں ۔جنرل سیکریٹری انجمن ڈاکٹر اساتذہ شاہداقبال کی جانب سے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں صدر انجمن اساتذہ نجم العارفین ،سنڈیکیٹ کی رکن پروفیسر سیمی نغمانہ طاہر، پروفیسرڈاکٹر اسماعیل موسی، پروفیسر زین بلوچ، پروفیسر کمال حیدر،پروفیسر سلیمان ڈی محمد، پروفیسر ناصر عباس، پروفیسر توصیف احمد خان، پروفیسر صادق بلوچ ، پروفیسر حافظ ثانی، پروفیسر عبدالرحمان، پروفیسر اقرار قریشی، پروفیسر رضوانہ جبین ، پروفیسر محمدخالدکے علاوہ سینئر اساتذہ کرام ہما نثار، ڈاکٹر آزادی فتح، عرفان عزیز، سید اقبال حسین نقوی اور دیگر نے شرکت کی۔

ہنگامی اجلاس میں اساتذہ کو بتایا گیا کہ وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں بدعنوانی اور اقرباء پروری کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ من پسند افراد اور اقرباء پروری کو نوازنے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی منظور ی حاصل کئے بغیر خصوصی سلیکشن بورڈ کاانعقاد کر رہے ہیں۔ اس اجلاس میں ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے نمائندے بھی شریک نہیں ہو ئے ۔ اجلاس میں اساتذہ نے ساتھی اساتذہ کو شو کا ز جاری کرنے کی بھر پور مذمت کی اور اس اقدام کو علم دشمنی قرار دیا ۔

اجلاس میں مقررین نے اس رائے کا اظہار کیا کہ انتظامہ اساتذہ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا کر ان کی جدوجہد کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے ۔ اجلاس میں اردو یونیورسٹی کی کارکردگی سے متعلق جاری ہونے والی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلو ں کے لیے این ٹی ایس کے امتحان کی شرط ختم کرکے اپنے منظور نظر افراد کو بھی داخلے کا اہل قرار دیا جو ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور دیگر جامعات کے معیار کے مطابق نہیں ہے اور وہ واجبی علمی صلاحیت بھی نہیں رکھتے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی بھی ڈپارٹمنٹ کو سیمینار یا ورکشاپ کا انعقاد کرنے کے لیے فنڈز نہیں دئیے۔ مختلف شعبوں نے ہائیر ایجو کیشن کمیشن اور غیر ملکی اداروں سے امداد لے کر علمی پروگرام منعقد کئے۔ اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ عبدالحق کیمپس میں ایم فل /پی ایچ ڈی کرنے والے اساتذہ کے لیے ریسرچ سینٹر کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا اور عبدالحق کیمپس میں تحقیق کرنے والے اساتذہ اور طالب علموں کو انٹر نیٹ اور دیگر ضروری مواد کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔