گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں، ماہرین ایوب ریسرچ
جمعہ 18 ستمبر 2015 14:27
فیصل آباد ۔18 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 ستمبر۔2015ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر نہ صرف عوام کو سستی گاجر فراہم کر سکتے ہیں بلکہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر سکتے ہیں اور گاجر کا آبائی وطن افغانستان ہے جو اب یہ پوری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے اس کا سلاد، اچار اور حلوہ مقبول عام ہے نیز یہ پیٹ کے کیڑوں کیلئے بھی زہر قاتل وپیشاب آور ہونے کی وجہ سے یورک ایسڈ کی زیادتی اور استسقاء کا بھی علاج ہے۔
ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایاکہ طبی ماہرین کی ایک تحقیقاتی ٹیم کے مطابق گاجر کینسر کی گلٹیاں بننے کا عمل روک دیتی ہیں یہ سرد آب و ہوا کی فصل ہے اوربیج کے اگاؤ کیلئے 7 تا 24 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے اسی طرح 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ پیداوار اور اچھی گاجر لینے کیلئے انتہائی مناسب ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایاکہ گاجر ہر قسم کی زمین میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے لیکن اچھی پیداوار کیلئے گہری میرا زمین اور اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا درکار ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ چکنی زمین میں کئی جڑوں والی چھوٹی چھوٹی گاجربننے کا امکان ہوتا ہے جبکہ بہت زیادہ نامیاتی مادہ والی زمین میں بھی گاجر کی کوالٹی اور رنگت خراب ہوجاتی ہے لہٰذا خوبصورت لمبی اور ہموار گاجر پیدا کرنے کیلئے ہلکی میرا زمین ہی بہتر رہتی ہے۔ گاجر کی ترقی دادہ قسم ٹی 29- ہے جو کہ اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔ پنجاب میں گاجرکی پچھیتی کاشت اکتوبر کے آخرتک جاری رہتی ہے۔ ستمبر کا دوسرا ہفتہ پنجاب میں اس کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے۔ درآمد شدہ اقسام نومبر تا دسمبر کاشت ہوتی ہیں۔ بوائی سے پہلے اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو لیا جائے تو شرح اگاؤ میں اضافہ ممکن ہے۔ اچھی قسم کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک و صاف ہو استعمال کرنا چاہیے۔ تجربات کی روشنی میں 6 تا 8 کلو گرام بیج ایک ایکڑ کے لئے کافی ہوتا ہے ۔اگیتی فصل کی صورت میں شرح بیج 15کلو گرام فی ایکڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے۔ اگر زمین اچھی طرح تیار نہ ہو اور اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد موجود ہو تو گاجر کی شکل اور رنگ پوری طرح نشوونما نہیں پاتی۔ لہٰذا زمین خوب گہرائی تک نرم اور بھربھری ہوناضروری ہے۔مزید تجارتی خبریں
-
رائس ایکسپورٹرز کا کم از کم ایکسپورٹ پرائس 900 ڈالر فی میٹرک ٹن مقرر کرنے کا مطالبہ
-
حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں بالکل ناکام ہوچکی ہے ، ایازمیمن
-
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
-
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 3,500 روپے اضافہ ریکارڈ
-
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کا روباری ہفتہ کے اختتام پر تیزی کا رحجان برقرار،انڈیکس نے 82 ہزار پوائنٹس کی ایک اور نفسیاتی حد کو عبور کر لیا
-
کریڈٹ کارڈز کے زریعہ خریداری کے رحجان میں اگست کے دوران اضافہ
-
شان فوڈز کا سمرائز کیساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری کا اعلان
-
2024ء کی پہلی ششماہی کے دوران بینکاری شعبے کی کارکردگی اطمینان بخش رہی،اسٹیٹ بینک
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رحجان، 100 انڈیکس نے 81 ہزار پوائنٹس کا سنگ میل عبور کر لیا
-
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 800 روپے اضافہ
-
انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
-
برائلر گوشت ،فارمی انڈوں کے نرخ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.