آسٹریلوی رکن پارلیمنٹ کا آبی آلودگی کے خلاف انوکھا احتجاج

رکن پارلیمنٹ نے پانی کو آلودہ کرنے کے خلاف منفرد احتجاج کرتے ہوئے دریا میں آگ لگا دی

پیر 25 اپریل 2016 22:30

آسٹریلوی رکن پارلیمنٹ کا آبی آلودگی کے خلاف انوکھا احتجاج

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اپریل۔2016ء) آسٹریلیا کے ایک رکن پارلیمنٹ نے پانی کو آلودہ کرنے کے خلاف منفرد احتجاج کرتے ہوئے دریا میں آگ لگا دی، پانی میں آگ بھڑکانے کی ویڈیو فوٹیج منظرعام پر آئی جسے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پسند کیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویڈیو دیکھنے والے یہ ضرور سوچیں گے کہ آیا پانی میں آگ کیسے لگ سکتی ہے؟ آسٹریلوی رکن پارلیمنٹ نے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے میتھین گیس سے بھرے غبارے مشرقی صوبے کوینز لینڈ کے دریائے ’کوندا مین‘ میں پھینکے اورانہیں لائٹر سے آگ لگا دی جس کے نتیجے میں وہ جل اٹھے اور ایسے محسوس ہو رہا ہے جیسے کہ پانی میں آگ لگ گئی ہو۔

رکن پارلیمنٹ جیرمی بوکنگھم کا کہنا تھا کہ اس نے یہ اقدام دریاؤں اور سمندروں سے گیس کے اخراج کے لیے پانی کو آلودہ کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف بہ طور احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ دریاؤں اور نہروں میں بہتے پانی میں میتھین گیس اور آبی آلودگی کا موجب بننے والے فاضل مادے اندھا دھند پھینکے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں پانی میں آلودگی سے انسانی اور آبی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

رکن پارلیمنٹ نے پانی کی آلودگی میں ان کمپنیوں اور اداروں کو قصور وار قراردیا جو دریاؤں میں فریکنگ یا ہائیڈرولک )(آبی رسائی) ٹیکنالوجی کی مدد سے گیس اور تیل کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دریا میں میتھین گیس کے غباروں کو آگ لگانا تشویش کا باعث تو ہے مگر اس سے آبی آلودگی ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے انسانی زندگی پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :