روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ‘نئے کیمپ بن رہے ہیں۔ پاکستان سے تعلقات روس کے اپنے مفاد میں ہیں بھارت کے امریکہ کے ساتھ غیر معمولی دوستانہ تعلقات استوار ہو رہے ہیں اور پاکستان اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ دہائی سے تناو کا شکار ہیں۔ پاکستان اور روس کے تعلقات بھارت کا امریکہ کی جانب جھکاو کا ردعمل ہیں کیونکہ اس سے خطے کی بین الاقوامی سیاست تبدیل ہو رہی ہے۔مستقبل میں چین کے بعد روس پاکستان کا اہم اتحادی ہو سکتا ہے۔سفارتی ماہرین اور مبصرین دنیا کی بدلتی سیاست کو کیسے دیکھ رہے ہیں خصوصی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 24 ستمبر 2016 15:28

روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ‘نئے کیمپ بن رہے ہیں۔ پاکستان سے تعلقات ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر۔2016ء)بھارت کے دیرینہ اتحادی ملک روس کی افواج کا دستہ پہلی مرتبہ پاکستان کی افواج کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے لیے پاکستان پہنچا ہے۔گو کہ یہ مشقیں پہلے سے طے شدہ تھیں لیکن ایک ایسے وقت میں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، روس اور پاکستان کی مشترکہ جنگی مشقیں خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔

روس کیا جنوبی ایشیا میں بھارت کے بعد کسی نئے اتحادی کی تلاش میں ہے اور پاکستان سے دفاعی تعلقات استوار کرنا کیا نئے تعلقات کی شروعات ہیں؟ماضی میں پاکستان امریکہ اور مغربی ممالک کے قریب رہا اور افغانستان میں سویت یونین کے خلاف امریکہ کی جنگ میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان رشتے بھی ماسکو کے سخت موسم کی ماند سرد رہے ہیں لیکن اب کچھ برف پگھلی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ ماضی میں جو ممالک ایک کیمپ میں تھے وہ جدا ہو گئے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تعلقات روس کے اپنے مفاد میں ہیں بھارت کے امریکہ کے ساتھ غیر معمولی دوستانہ تعلقات استوار ہو رہے ہیں اور پاکستان اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ دہائی سے تناو کا شکار ہیں۔

حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی کا زیادہ فوکس اپنے خطے میں ہونا چاہیے اور علاقائی ممالک سے تعاون بڑھنا ہی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔پاکستان کی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات بھارت کا امریکہ کی جانب جھکاو کا ردعمل ہیں کیونکہ اس سے خطے کی بین الاقوامی سیاست تبدیل ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں بھارت اور امریکہ کے مابین اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے ہوئے جس کے بعد چین پاکستان، وسطیٰ ایشیائی ممالک، روس اور ایران کے مابین تعلقات بڑھ رہے ہیں۔دوسری جانب گزشتہ سال 1968 کے بعد پہلی مرتبہ روس نے پاکستان کو دفاعی ہتھیار اور ہیلی کاپٹر دینے کے اعلان کر کے نئے دوست بنانے کا عندیہ دیا تھا۔سینیٹر مشاہد حسین کے مطابق بھارت اور امریکہ کے تعلقات سے خطے میں ایک نئی گریٹ گیم شروع ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بظاہر لگتا یہ ہے کہ بھارت اور امریکہ ایک نئی سرد جنگ کی کوشش کر رہے ہیں۔بھارت کی جنگ چین کے خلاف اور امریکہ کی جنگ یورپ میں روس کے خلاف ہے اور سفارتکاری کے لحاظ سے اس سرد جنگ کا مقابلہ اقتصادی تعلقات اور تعاون بہتر کر کے کیا جا سکتا ہے۔تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ بھارت امریکہ کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں لیکن بھارت کے دفاعی پیدواری نظام کا انحصار روس پر ہے، اس لیے روس کے ساتھ ا±ن کا رشتہ کمزور ہو سکتا ہے لیکن ٹوٹ نہیں سکتا۔

انھوں نے کہا پاکستان روس سے اسلحہ خریدنا چاہتا ہے اور تعلقات بہتر ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو وسعت ملے گی۔ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں روس اگر غیر جانبدار کردار ادا کرے تو پاکستان اسے سفارتی کامیابی قرار دے گا۔سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے لیے مزید آپشنز کھل گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس خطے اور خاص کر مسلم ممالک کے لیے امریکہ کی خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات کے آغاز سے پاکستان کو انڈیا کے سفارتی دباو کو روکنے میں مدد ملے گی۔مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے دو مستقل رکن چین اور روس اگر پاکستان کے اچھے دوست ہوں تو یقینی طور پر اسے سلامتی کونسل میں سفارتی مدد ملے گی-سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے مطابق دوسرے ممالک کی توقعات کی بنیاد پر خارجہ پالیسی تشکیل دینا ہی ہماری خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی خامی ہے۔

ہمیں اپنے مفاد کو مدنظر رکھ کر خارجہ پالیسی تشکیل دینی ہے اور اس میں علاقائی ممالک سے بہتر تعلقات سب سے اہم ہیں لیکن موجودہ حکومت اس پر زیادہ توجہ نہیں دے رہی۔دفاعی اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات نے روس کے ساتھ روابط بہتر بنانے کے لیے راہیں ہموار کی ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں چین کے بعد روس پاکستان کا اہم اتحادی ہو سکتا ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل، روس اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال ہونے سے خطے میں استحکام آئے گا۔مشترکہ جنگی مشقیں اور دفاعی سازوسامان کی خریداری بظاہر پاکستان اور روس کے درمیان رومانس کی ابتدا ہے لیکن اس بیل کو منڈھے چڑھانے میں ابھی کافی وقت درکار ہے۔