دستور میں مزید ترمیم کا بل دستور28ویں ترمیمی بل 2017ء ایوان بالا میں پیش کردیا گیا
بدھ 22 مارچ 2017 14:57
(جاری ہے)
مشرف نے ان کے ماتھے پر بندوق رکھی پھر بھی انہوں نے مشرف کو نہیں مانا۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا کڑا گھونٹ ہم پھر بھر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ساٹھ ہزار پاکستانی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں لیکن ہم اپنی کمزوریوں کو دور نہیں کر رہے۔انہوں نے کہاکہ دینی جماعتوں نے پنجاب یونیورسٹی کے واقعہ کی مذمت نہیں کی جس پر مجھے افسوس ہے ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ہم نے روس کے خلاف لڑائی کو جہاد نہیں فساد کہا تھا ، امریکہ نے اس کے لئے اربوں روپے دیئے۔ بشیر بلور نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کو جو شہید کہے وہ غدار ہے، خودکش جیکٹ والا حملہ کرنا اس نے سکھایا‘ وہ ہمارے بچوں کا قاتل تھا ۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر ارکان کی آراء کا احترام کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں سول ادارے مضبوط ہوں اور ہم اسی راہ پر گامزن ہیں لیکن فوجی عدالتیں ایک درپیش فوری بحران کے پیش نظر قائم کی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت چھ ماہ میں عدالتی اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وقتی طور پر فوجی عدالتیں مخصوص حالات کی وجہ سے بادل ناخواستہ قائم کی گئیں۔ قومی سلامتی کے پیش نظر اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ یہ عدالتیں ضرورت کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو مذہب کا نام غلط استعمال کر رہا ہے، پارلیمان باختیار ہے ۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے قیام کے لئے قومی اسمبلی قرارداد منظور کر چکی ہے۔ وہ ان معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے۔ سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ اس قانون کی منظوری مشاورت سے ہوئی۔ اس طرح ہم نے حکومت کو ایک اور موقع دیا ہے کہ وہ دو سال کے اندر عدالتی اصلاحات لائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے۔ ہم نے صرف قومی مفاد کے باعث یہ کڑوا گھونٹ بھرا ہے۔ سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ قوموں کو اس طرح کے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اس بل کی حمایت کرنی چاہیے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا تعلق پالیسی کے ساتھ ساتھ ضمیر کے ساتھ ہونا چاہیے۔ محض سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے پاس یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ آئینی ترمیم کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ میں مجبوری کی حالت میں اس ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہا ہوں۔مزید اہم خبریں
-
شواہد موجود ہیں کہ بھارتی ایجنسی’ را‘ پی ٹی آئی کے بیانیئے کی ٹرولنگ کررہی ہے
-
آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ کا حجم 2100 ارب روپے ہونے کا امکان
-
چمن میں 6 ماہ سے دھرنا جاری ہے، تجارت کی بندش نے قبائلیوں کی شہ رگ توڑ دی، اسد قیصر
-
سڑکوں کی تعمیرومرمت وبحالی کیلئے ڈیڈ لائن پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت
-
پنجاب کسان کارڈ رجسٹریشن کا آغاز،5 لاکھ کاشتکارمستفید ہونگے ‘مریم نواز
-
کرہ ارض کے تحفظ کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،یوسف رضا گیلانی
-
مودی کا سیاسی اتحاد ’بھاری اکثریت‘ حاصل کرنے میں ناکام
-
مقبوضہ مغربی کنارے میں اب تک 500 فلسطینیوں کی ہلاکت، وولکر ترک
-
شیخ مجیب الرحمان ویڈیو کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ایف آئی اے میں طلبی کا معاملہ
-
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید 2 فیصد کمی ہوگئی
-
سائفر کا بلا وجہ کا کیس بنایا ہوا تھا ، اس کا مناسب فیصلہ آیا، اس میں ہے کیا جو حکومت مزید کھیلنا چاہتی ہے‘ عارف علوی
-
کووڈ کی عالمی وبا ختم ہونے کے بعد ایئر لائنز ریکارڈ منافع کمانے لگیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.