کاشتکار تلوں کی کاشت 15جولائی تک مکمل کر لیں ، محکمہ زراعت

ہفتہ 20 مئی 2017 15:34

کاشتکار تلوں کی کاشت 15جولائی تک مکمل کر لیں ، محکمہ زراعت
فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2017ء)کاشتکاروں کو خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تلوں کی کاشت 15جون سے شروع کرکے 15جولائی تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ تل کے بیجوں میں 50فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً22فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے اسی لیے یہ انسانوں اور مویشیوں کے لیے بہترین غذا ہے نیز اس کی کھلی دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں اورانڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے جبکہ تلوں کا تیل اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات ، کاربن پیپر ، ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آرہا ہے۔

علاوہ ازیں تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔

(جاری ہے)

شعبہ تیلدار اجناس کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ امسال ادارہ نے تل کی منظور شدہ اقسام ٹی3،ٹی 5اور ٹی6کا 15 من سے زائد بنیادی بیج کاشتکاروں کو رعائتی نرخوں پر فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے کاشت کاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ درمیانی میرا سے بھاری میرازمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت ہو میںتلوں کی کاشت کریںجبکہ تلوں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے 15جون سے 15جولائی تک کاشت مکمل کرناضروری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرواڑھ کاشت کے لیے موزوں ہے اس لئے اچھا اگائو دینے والی زمین میں تندرست اورصاف ستھرا ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ بذریعہ ڈریل لائنوں میںکاشت کیاجاسکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار زمین کو اچھی طرح تیار اورہموار کرکے تر وتر حالات میںفصل کوبذریعہ سنگل رو ڈرل سے صبح یا شام کے وقت میں کاشت کریں ، قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیںاور ایک ایکڑ کے لیے ڈیڑھ سے دوکلوگرام بیج کو چھ سے آٹھ کلوگرام باریک ریت یا بھل والی مٹی میں اچھی طرح ملا کر ڈرل چلائیں۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکار بیج کو ڈیڑھ سے دو انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کریں کیونکہ اس سے بیج کا اگائو متاثر ہوگا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کسان زمین کی ذرخیزی کو ٹیسٹ کروا کر کھادوں کا استعمال کریں اوراوسط ذرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی ، آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوقت بوائی استعمال کریں۔

انہوںنے کہاکہ پونی بوری یوریا پہلی آبپاشی اور پونی بوری یوریا دوسرے پانی کے ساتھ دو قسطوں میں استعمال کی جائے ۔انہوںنے کہاکہ کاشت کے تقریباً ایک ہفتہ بعد تلوں کا اگائو مکمل ہوجاتا ہے اس لئے اگائو مکمل ہونے پر جب فصل چار پتے نکال لے تو چھدرائی کا عمل مکمل کرلیاجائے ۔انہوںنے کہاکہ پودوں سے پودوں کا فاصلہ ٹی ایچ6 قسم کے لیے چار انچ اور ٹی ایس3اور ٹی ایس5کے لیے چھ انچ رکھنا بھی ضروری ہے۔