کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے کپاس کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کی جائے،میاں زاہد حسین

پیر 22 مئی 2017 16:43

کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے کپاس کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2017ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے کپاس کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔کپاس کی فصلوں کی تباہی سے کاشتکار مایوس ہو گئے ہیں اور وہ دیگر فصلوں کی طرف راغب ہو رہے ہیں پاکستان کی کاٹن اکانومی جو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کیلئے خطرناک ہے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میںسالانہ ڈیڑھ کروڑ گانٹھ کپاس کی طلب ہے جبکہ گزشتہ سال کی پیداوار ایک کروڑ گانٹھ کے قریب تھی ۔ پیداوار میں کمی کے سبب ستائیس لاکھ گانٹھ کپاس بھارت سے درآمد کی گئی ۔

(جاری ہے)

قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کیلئے اس درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا گیا جس سے محاصل کی مد میں حکومت کو دس ارب روپے کا نقصان ہوا۔

اب حکومت نے جولائی کی کپاس کی درآمدات پر چار فیصد کسٹم ڈیوٹی اور پانچ فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ درآمدات کی حوصلہ شکنی اور مقامی کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہمارا ملک کپاس کا تیسرا بڑا برآمد کنندہ تھا مگر گزشتہ دو سال سے کپاس کی فصل کو پہنچنے والے مسلسل تقصانات کی وجہ سے درآمد کنندہ بن گیا ہے جس پر قیمتی زر مبادلہ صرف ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کی وجہ سے یوریا درآمد کرنے کی ضرورت ختم ہو چکی ہے جبکہ یوریا بنانے والی کمپنیوں کے گودام اضافی پیداوار سے بھرے پڑے ہیں۔ ان حالات میں حکومت کی جانب سے یوریا کی برآمد کی مقدار میں ایک سو فیصد اضافہ اور برآمدات کی ڈیڈ لائن میں چھ ماہ کا اضافہ اچھا فیصلہ ہے۔