صدام کی پھانسی پر اسکے گارڈ امریکی فوجی روپڑے تھے

مجھے بہت دھچکا لگاہے جیسے میں نے کوئی خاندان کا فرد کھودیاہو،میں خود کو قاتل محسوس کرتاہوں،صدام کے امریکی گارڈ کا اپنی کتاب میں تاثرات

ہفتہ 3 جون 2017 19:00

صدام کی پھانسی پر اسکے گارڈ امریکی فوجی روپڑے تھے
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2017ء) امریکہ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر ا پنے دشمن صدام کی حکومت کا خاتمہ کیا اور اسے 2006 میں پھانسی دی،صدام حسین کی پھانسی پر امریکی فوجی رو پڑے تھے۔اس بات کا انکشاف بغداد جیل میں صدام کے گارڈ امریکی فوجی نے اپنی کتاب میں کیا۔براڈنورپر نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ ہم 12فوجی صدام کے سیل پر تعینات تھے ،ہم ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے تھے ،سب صدام کو اپنا بزرگ خیال کرتے تھے کیونکہ اس کا رویہ بہت اچھا اورمہربان جیساتھا۔

وہ ہم سے اپنی فیملی کی باتیں بھی شیئر کرتا تھا،صدام نے اپنے بچوں کے سکول میں پہلے دن کے واقعات سے بھی آگاہ کیا جب اودے نے گولی چلادی تھی۔گارڈ کے مطابق صدام کی پھانسی پر اس کے گارڈ دوسرے امریکی فوجی روپڑے تھے ، پھانسی پر ایڈم روگرسن نامی فوجی نے کہا کہ مجھے بہت دھچکا لگاہے جیسے میں نے کوئی خاندان کا فرد کھودیاہو،میں خود کو قاتل محسوس کرتاہوں،مصنف کے مطابق پھانسی کے بعد جیسے ہی لاش کو باہر لایا گیا تو لوگوں نے اس پر تھوکنا شروع کر دیا اس موقع پر صدام کے گارڈ امریکی فوجی مشتعل ہوگئے ایک فوجی نے تو بڑھ کر تھوکنے والوں پر حملے کی کوشش کی لیکن دیگر فوجیوں نے جذبات پر قابو پاتے ہوئے اسے روک لیا۔

(جاری ہے)

صدام نے ا پنا آخری دن کلچہ کھانے اور امریکی گلو کارہ میری جے بلائج کے ریڈیو پر گانے سننے اور بغداد جیل کے پودوں کو پانی دینے میں گزارا، وہ امریکی گلوکارہ کے فیملی افیئر نامی گانے کو پسند کرتے تھے ۔امریکی فوجی کے مطابق وہ اپنا کھانا تین وقفوں میں کھاتاتھا،پہلے آملیٹ پھر روٹی اور پھر تھوڑی دیر بعد جوس کو پیتا تھا،اگر آملیٹ شکستہ ہوتا تووہ اسے واپس کردیتا۔ ایک امریکی نر س نے جب اسے اپنے بھائی کی موت سے متعلق بتایا توصدام نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں۔مصنف کے مطابق سیل میں صدام بہت مہربان لگتا تھا لیکن جب ماضی کے حقائق میں دیکھیں تو وہ کوئی اور ہی قسم کا جاندارتھا

متعلقہ عنوان :