کسی سیکٹر کی مراعات کم کی نہ پبلک پراپرٹی کسی کے سپرد کی جا رہی ہے، قرضہ جات کسی صورت غریب عوام پر بوجھ نہیں ، ملکی ترقی اور خوشحالی کا باعث بن رہے ہیں، وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی پوسٹ بجٹ بحث کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو
جمعہ 9 جون 2017 17:52
(جاری ہے)
گیارہ سو ارب روپے کے بلاسود قرض نہ صرف کسانوں کے معاشی استحکام کو یقینی بنائیں گے بلکہ اُنھیںآڑھتیوں کے چنگل سے بھی نجات دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پوسٹ بجٹ بحث کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ تعلیم بلاشبہ حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے ۔ سال 2016-17میںتعلیم کے شعبہ میں قدرے بہتری آئی ہے جسے عالمی اداروں کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال میں اسے مزید مستحکم بنایا جائے گا۔ بیروزگاری کے خاتمے کے لیے پائیدار اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں جن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ، سکلز ڈویلپمنٹ، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزرز کا فروغ اور کاروبار میں آسانی کے علاوہ بلاسود قرضوں کی فراہمی شامل ہے۔ حکومت پنجاب پر قرضوں کے حوالے سے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سال 2016-17کے اختتام پر حکومت پنجاب کا واجب الادا قرض 568ارب روپے ہوگا جس میں سے 554ارب بیرونی جبکہ 14ارب اندرونی ہے۔ بیرونی قرضوں کا 81فیصد ورلڈ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے حاصل کیا گیا ہے جبکہ تمام اندرونی قرضے حکومت پاکستان کی وساطت سے حاصل کیے گئے ہیں۔ 30جون تک حکومت پنجاب کا کل قرضہ صوبائی معیشت (GRP)کا 3.24فیصد ہوگا۔ مزید یہ کہ تقریباً تمام قرض طویل المیعاد ہیں اور خالصتاً ترقیاتی کاموں کے لیے بین الاقوامی ترقیاتی اداروں سے حاصل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا دورانیہ 15سے 25سال ہے جو تقریباً 1فیصد سالانہ جیسی انتہائی کم شرح منافع پر حاصل کیے گئے ہیں۔ مالی سال2016-17میں حکومت کی جانب سے 36ارب روپے قرضہ اور منافع کی مد میں ادا کیے گئے جو صوبے کی سالانہ آمدن کا 2.5فیصد ہیں۔ اس 36ارب میں صرف 8.8ارب قرض کے اوپر منافع کی مد میں ادا کیا گیا ہے جو سالانہ آمدن کا 1فیصد ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ قرضہ جات کسی صورت غریب عوام پر بوجھ نہیں ہیں کیونکہ یہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے حکومت پنجاب ایک جامع پالیسی پر کاربند ہے جو 2014 میں ترتیب دی گئی اور پنجاب کی ترقیاتی منصوبہ بندی (Growth Strategy) کا حصہ ہے جس کی بدولت رواں مالی سال میں پنجاب میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اور دیگر تمام فصلوں کے پیداوری اہداف بھی مکمل ہوئے ۔ اس لیے یہ کہنا بالکل درست نہیں کہ حکومت بغیر کسی پالیسی کے اس شعبہ کو چلا رہی ہے۔ ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ آبپاشی، ماہی گیری، جنگلات ، خواراک اور لائیو سٹاک زراعت کے ذیلی شعبے ہیں ان کی ترقی کے بغیر زراعت کی بہتری ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ حکومت پنجاب ان شعبوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔مزید قومی خبریں
-
فرح گوگی کے شوہر کی ہائوسنگ سوسائٹی میں توڑ پھوڑ، فریقین سے جواب طلب
-
کے الیکٹرک نے 7 ماہ کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ 18 روپے 86 پیسے کا بڑا اضافہ کرنے کی درخواست دائر کردی
-
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا سائرہ افضل تارڑ کے والد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار
-
لاہورپولیس کی منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں ، 3486 ملزمان گرفتار
-
پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
-
کسی کو اپنی ذاتی سیاست کسانوں کی آڑ میں چمکانے کی اجازت نہیں دیں گے‘عظمیٰ بخاری
-
بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا،جمشید کوارٹر تھانے کے باہر انوکھا احتجاج ،رشتے دار دلہے کی شیروانی لے کر تھانے پہنچ گئے
-
خرم شیر زمان کا سندھ حکومت پر من پسند افراد کو پروٹوکول دینے کا الزام
-
سیالکوٹ پولیس کی کارروائی،ناجائز اسلحہ کی نمائش پر 3 ملزمان گرفتار
-
سکول ٹیچر کو گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل اور خوبرو جوڑے کو گھر میں تیزدھار آلہ سے ذبح کر دیا گیا
-
پسند کی شادی کرنیوالی 22سالہ لڑکی کرنٹ لگنے سے جاں بحق، قتل کا خدشہ
-
دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.