چکنی زمین پر دھان کی کاشت کی کامیابی کے امکانات کلراٹھی زمینوں کے مقابلے زیادہ ہیں،ترجمان محکمہ زراعت

پیر 12 جون 2017 14:06

چکنی زمین پر دھان کی کاشت کی کامیابی کے امکانات کلراٹھی زمینوں کے مقابلے ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2017ء) محکمہ زراعت پنجا ب کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب میں آبپاشی کیلئے دستیاب وسائل اور نہری پانی کی قلت کی وجہ سے کاشتکاروں کو گذشتہ عشروں کے مقابلے میں دھان کی کاشت میں زیادہ دشواری پیش آرہی ہے جس کیلئے زرعی سائنسدان اس کی براہ راست کاشت پر تحقیق کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک ملاقات میں ترجمان نے بتایا کہ دھان کی براہ راست طریقہ کاشت میں کامیابی کا تناسب 50 فیصد تک ہوچکاہے لیکن تاحال یہ طریقہ حتمی نہیں بلکہ مزید تحقیق طلب ہے،زرعی سائنسدانوں نے کاشتکاروں کو ابتدائی طور پر باسمتی اقسام کے بجائے دھان کی موٹی اقسام کو براہ راست طریقے سے کاشت کرنے کی سفارش کی ہے،انہوں نے بتایا کہ بڑے کاشتکار جن کو دھان کی منتقلی کے لیے درکار کھیت مزدوروںکی قلت کا سامنا ہو وہ تھوڑے رقبے پر اس طریقہ کاشت سے دھان کاشت کر سکتے ہیں،چاول کاشت کے مرکزی علاقوںکی چکنی اور کلراٹھی زمینوں میںپانی ٹھہرانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان علاقوں میں زیادہ بارشوں کے باعث اس طریقہ سے دھان کی کاشت کی کامیابی کے امکانات زیادہ لیکن کلراٹھی زمینوں میں کم ہیں،ترجمان نے مزید بتایا کہ جون کے پہلے پند ھواڑے میں موٹی اقسام کی کاشتہ فصل کی بہتر پیداوار دیتی ہے،دھان کی ڈرل سے براہ راست کاشت کی صورت میں موٹی اقسام کا14تا15کلوگرام اورباسمتی اقسام کا10 تا12 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کیا جائے ،براہ راست طریقہ کاشت میں12گھنٹے تک پانی میں بھگو ئے ہوئے بیج 9 انچ کے فاصلے پرڈرل کی مددسے کاشت کیا جائے اور 10تا12 دن بعد پہلی آبپاشی کی جائے ،ڈرل دستیاب نہ ہونے کی صورت میں خشک تیار شدہ اور لیزر سے ہموار شدہ زمین میں انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ کرکے پانی لگایا جائے، براہ راست کاشتہ دھان کی پیداوار میں جڑی بوٹیاں بڑی رکاوٹ ہیں،جڑی بوٹیوںسے پاک کھیتوں میں دھان کی براہ راست کاشت مکمل کی جائے اورجڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال کیا جائے ۔