کپاس کے بھا ؤمیں فی من 600 روپے کی کمی، پھٹی بھی 400 روپے گھٹ گئی،نئی فصل کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع

ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے زبوںحالی کے سبب روئی اور کاٹن یارن کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہے گا،نسیم عثمان

ہفتہ 17 جون 2017 16:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2017ء)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہا۔ کپاس کی نئی فصل کی آمد شروع ہوچکی ہے۔ فی الحال صوبہ سندھ کی شہداد پور، میر پور خاص، سانگھڑ، ٹنڈو آدم اور میر پور بٹھورو وغیرہ میں تقریبا 8 جننگ فیکٹریوں نے جزوی طور پر جننگ کا آغاز کردیا ہے۔ فی الحال نئی فصل کی تقریبا 4000 گانٹھیں تیار ہوچکی ہیں۔

نئی فصل کی روئی کا پہلا سودا فی من 7000 روپے کے بھاؤ پر شروع ہونے کے بعد ٹیکسٹائل ملز کی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی کے باعث روئی کے بھاؤ میں گراوٹ آگئی جو 500 تا 600 روپے کی نمایاں کمی کے ساتھ فی من 6400 تا 6500 روپے کے بھاؤ پر فروخت ہوئی ماہرین کا خیال ہے کہ عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد روئی کے بھاؤ میں مزید کمی ہونے کا اندیشہ ہے جس کی وجہ مقامی کاٹن یارن مارکیٹ میں شدید سرد بازاری اور مالی بحران کی کیفیت بتائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

روئی کے بھاؤ میں کمی کی وجہ سے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 سے شروع ہوکر 300 روپے کم ہوکر 3200 تا 3300 روپے ہوگیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ نئے سیزن میں دنیا کے کپاس پیدا کرنے والے ممالک امریکا، چین، بھارت، پاکستان اور آسٹریلیا وغیرہ میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ کا رجحان ہونے کے باعث روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔

پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے زبوںحالی کے سبب روئی اور کاٹن یارن کے بھاؤ میں مندی کا رجحان رہے گا۔ روئی کا بھاؤ بڑھنے کا امکان کم ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق اس سال موسمی حالات سازگار رہے تو کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں کپاس کی بوائی تقریبا 95 فیصد مکمل ہوچکی ہے۔ صوبہ پنجاب میں کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشیں ہورہی ہے۔ جو فصل کیلئے مثبت ہے فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 60 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے۔ جس کا بھاؤ فی من 6500 تا 6900 روپے چل رہا ہے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ 6700 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔