سال قبل ملزم عمران کی والدہ ہمارے گھر ملازمہ تھی ، حاجی امین

رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس سے پہلے مجھے پابند کیا کہ آپ صرف ملزم کی سرعام سزا کا مطالبہ کریں گے اس کے علاوہ کچھ نہیں بولیں گے پولیس اگر شروع میں تعاون کرتی تو زینب مل سکتی تھی، زینب کے ساتھ جو ظلم ہوا اس میں ملزم کے گھر والے بھی شریک ہیں، والد کا بیان

جمعہ 26 جنوری 2018 22:55

سال قبل ملزم عمران کی والدہ ہمارے گھر ملازمہ تھی ، حاجی امین
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2018ء) درندگی کا شکار ہونے والی معصوم زینب کے والد حاجی امین نے کہا کہ تین سال پہلے ملزم عمران کی والدہ ہمارے گھر ملازمہ تھی۔ پولیس اگر شروع میں تعاون کرتی تو زینب مل سکتی تھی۔ زینب کے ساتھ جو ظلم ہوا اس میں ملزم کے گھر والے بھی شریک ہیں۔ جس کرب میں ہم نے کئی دن گزارے حکمران اڑھائی گھنٹے بھی نہیں گزار سکتے۔

گزشہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی امین انصاری نے کہا کہ ملزم عمران کے اس مکروہ فعل سے اسکی والدہ دوسرے گھر والے بھی آگاہ تھے لیکن پولیس نے شروع میں ہم سے تعاون نہیں کیا جس کی وجہ سے زینب کی جان چلی گئی۔ حاجی امین نے کہا کہ ملزم نے پہلی بار پکڑے جانے پر ہارٹ اٹیک کا درامہ کیا تو پولیس ڈر گئی تھی اور اسے چھوڑ دیا۔

(جاری ہے)

ملزم نے دوبارہ پولیس کو چکما دیا اور اپنا ڈی این اے نہیں ہونے دیا۔

حاجی امین نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو کچھ مطالبات پیش کئے تھے ان میں سے ایک مطالبہ ملزم عمران سے ملاقات کا تھا لیکن انہوں نے نہیں مانا اور ہماری ملاقات نہیں کروائی گئی۔ پریس کانفرنس کے دوران بھی میں اپنے مطالبات بتانا چاہتا تھا۔ حاجی امین نے کہا کہ ملزم کی نشاندہی بھی ہم نے کی اور اس کو پکڑوایا بھی ہم نے ہی تھا۔ حاجی امین کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس سے پہلے مجھے پابند کیا کہ آپ صرف ملزم کی سرعام سزا کا مطالبہ کریں گے اس کے علاوہ کچھ نہیں بولیں گے۔