نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا‘نوازشریف وزارت عظمی سے نااہلی کے بعد پارٹی صدارت سے بھی ہاتھ دھوبیٹھے ‘سپریم کورٹ نے پولیٹکل پارٹی ایکٹ2017کی شق نمبر203 کو کالعدم قراردیدیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 فروری 2018 17:21

نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا‘نوازشریف وزارت عظمی سے نااہلی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری۔2018ء)سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے نااہل قرار دے دیاہے ، بطور پارٹی صدر ان کے تمام فیصلے کالعدم قرار دے دیئے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت بعد مختصر فیصلے میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203میں ترمیم کالعدم قرار دے دی، عدالت نے تاریخ کے اہم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے پارٹی صدر کی حیثیت سے ان کے تمام فیصلے بھی کالعدم قراردے دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کی منظوری سے پہلے عدالت سے نااہل قرار دیا گیا شخص کسی سیاسی جماعت میں عہدے کا اہل نہیں ہوسکتا تھا، نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے اکتوبر 2017 میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کی شق 203 میں ترمیم کی، جس کے بعد نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں، اس ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی درخواستیں دائر کی گئیں۔سپریم کورٹ نے نوازشریف کی جانب سے نون لیگ کے سینیٹ امیدواروں کے ٹکٹ بھی منسوخ کردیے ہیں۔چیف جسٹس کے سنائے جانے والے فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کے سینیٹ الیکشن کے لئے امیدواروں کو جاری کردہ پارٹی ٹکٹ بھی منسوخ کئے جارہے ہیں۔