پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا وزارت توانائی کی کارکردگی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

کمیٹیوں کے اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں،رانا صاحب آپ چیئرمین پی اے سی بن رہے ہیں تو نظر ثانی کر لیں، پاور سیکرٹری

جمعہ 24 مئی 2019 15:29

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا وزارت توانائی کی کارکردگی کے حوالے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2019ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت توانائی کی کارکردگی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈسکو ہیڈز کی اجلاس میں شرکت لازمی بنائیں ۔ جمعہ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت توانائی کے 1999 اور 2000 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

رانا تنویر حسین نے کہاکہ وزارت توانائی کی کارکردگی کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ڈسکو ہیڈز اجلاس میں موجود ہیں جس پر پاور سیکرٹری نے بتایاکہ تمام ڈسکو ہیڈز کو نہیں بلایا گیا۔انہوںنے بتایاکہ رمضان اور موسم کی وجہ سے کچھ لوگوں کا فیلڈ میں رہنا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

رانا تنویر حسین نے کہاکہ ڈسکو ہیڈز کی اجلاس میں شرکت لازمی بنائیں۔

سیکرٹری پاور نے پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کے مسلسل اجلاسوں پر اعتراض اٹھا دیا۔ انہوںنے کہاکہ پی اے سی کی کمیٹیوں کے اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں،رانا صاحب اگر آپ چیئرمین پی اے سی بن رہے ہیں تو اس پر نظر ثانی کر لیں۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ ذیلی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ حکومت کے اعتراض کے بعد کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت سمجھتی ہے کہ ن لیگ کے دور کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ وہ لیں۔

رانا تنویر نے کہاکہ یہ تصور دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔ رانا تنویر نے کہاکہ پی اے سی کی سات ذیلی کمیٹیوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوںنے کہاکہ پی اے سی آڈٹ اعتراضات کو وزراء سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ اس کے باوجود حکومت کو تحفظات تھے جن کو سامنے رکھنا پڑا۔ کمیٹی میں آئی پی پیز کو خرید سے زائد ادائیگیوں کا معاملہ زیر غور آیا ۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئی پی پیز کو ایمرجنسی صور تحال میں لایا گیا تھا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ان کیساتھ جو معاہدے کیے گئے ان پر عملدرآمد مکمل کرنا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کارکے کا معاملہ سب کے سامنے ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ حکومتی پالیسی پر آڈٹ اعتراض نہیں بنتا۔ انہوںنے کہاکہ آڈٹ اعتراضات صرف غیر قانونی ادائیگیوں پر بنتا ہے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ سابق حکومت کے برعکس آئی پی پیز سے متعلق موجودہ حکومت کی پالیسی میں کیا فرق آیا ہی ۔ سیکرٹری پاور نے کہاکہ حکومت آئی پی پیز کی واحد گاہک ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ بے شک بند پڑے ہوں ہمیں ان کی مکمل گنجائش کی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔