عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے عالمی پھیلائو کے خدشے سے خبردار کر دیا

انسانوں میں قریبی رابطہ اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے ،عالمی اداراہ صحت کے ماہر ڈیوڈ ہیمن

اتوار 22 مئی 2022 18:15

عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے عالمی پھیلائو کے خدشے سے خبردار کر دیا
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2022ء) عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے عالمی پھیلا ئوکے خدشے سے خبردار کر دیا،میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آ سکتے ہیں اور اسی خدشے کے پیش نظر ان ممالک پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے جہاں ابھی تک یہ بیماری رپورٹ نہیں ہوئی۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تک 12 رکن ممالک سے پہلی بار منکی پاکس کے 92 مصدقہ اور 28 مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے اہلکار اور متعدی بیماریوں کے ماہر ڈیوڈ ہیمن نے کہا کہ یہ وائرس جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کی طرح پھیل رہا ہے۔ انسانوں میں قریبی رابطہ اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے کیونکہ اس بیماری کے بعد پیدا ہونے والے مخصوص زخم متعدی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیوڈ ہیمن کے مطابق کووڈ لاک ڈائون، سماجی فاصلے اور سفری پابندیوں کے باعث یہ وائرس زیادہ نہیں پھیل سکا۔ جن لوگوں کے جسم پر دھبوں اور بخار جیسی علامات ظاہر ہوں انہیں دوسروں کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کرنا چاہیے۔اس بیماری کی شناخت 1958 میں ایک تحقیق کے دوران ہوئی تھی جب سائنسدانوں کو بندروں کے جسم پر پاکس یعنی دانے نظر آئے تھے اسی لیے اس بیماری کا نام منکی پاکس رکھا گیا تھا۔

یہ ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصا زمین کھودنے والے چوہوں اور بندروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے۔ماضی میں اس وائرس کے زیادہ تر کیسز وسطی اور مشرقی افریقا کے ممالک میں پائے جاتے تھے۔ اس وائرس کے پہلے کیس کی شناخت 1970 میں افریقی ملک کانگو میں ایک 9 سالہ بچے میں ہوئی تھی۔تاریخ میں پہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلتا نظر آرہا ہے اور اس کی تشخیص ایسے افراد میں بھی ہو رہی ہے جو کبھی افریقی ممالک گئے ہی نہیں۔

متعلقہ عنوان :