2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پیر 8 جنوری 2024 12:22

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2024ء) ذیابیطس ٹائپ 2 ایک ایسا مرض ہے جس کے نتیجے میں متعدد طبی پیچیدگیوں بشمول امراض قلب، گردوں او دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2050 تک دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار بالغ افراد کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہو جائے گا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 2021 میں 52 کروڑ 90 لاکھ افراد ذیابیطس سے متاثر تھے اور 2050 تک یہ تعداد ایک ارب 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی، آئندہ 30 برسوں میں کسی بھی ملک میں ذیابیطس کے پھیلنے کی شرح میں کمی کا امکان نظر نہیں آتا۔

رنل لانسیٹ میں شائع تحقیق میں دنیا بھر میں ذیابیطس کے تیزی سے پھلاؤ کو موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ قرار دیا۔ماہرین نے بتایا کہ ذیابیطس اس وقت چند بڑے طبی خطرات میں سے ایک ہے اور آئندہ 3 دہائیوں کے دوران دنیا کے ہر ملک میں یہ مرض بہت تیزی سے ہر عمر کے افراد میں پھیلے گا۔

(جاری ہے)

ایک تخمینے کے مطابق 2050 میں دنیا کی آبادی 9 ارب 80 کروڑ تک پہنچ جائے گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 8 میں سے ایک فرد ذیابیطس کا مریض ہوگا۔

محققین کا بتانا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مرض سے بچنا ممکن ہے اور اگر بیماری کی جلد تشخیص ہو جائے تو کچھ کیسز میں اسے ریورس بھی کیا جا سکتا ہے، مگر تمام شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھ رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ موٹاپا ہے۔ذیابیطس کا مرض اب 40 سال سے کم عمر افراد میں بھی تیزی سے عام ہو رہا ہے۔خیال رہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس کے دوران لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین نہیں بناتا یا انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا، اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔

متعلقہ عنوان :