موسمیاتی تبدیلی سے بیماریوں کے پھیلاؤ پر تحقیق کی کمی کی نشاندہی

یو این جمعرات 23 مئی 2024 02:15

موسمیاتی تبدیلی سے بیماریوں کے پھیلاؤ پر تحقیق کی کمی کی نشاندہی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 مئی 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک جامع جائزے میں ملیریا، ڈینگی، ککرے، اور گرم مرطوب علاقوں میں پائی جانے والی دوسری بیماریوں پر موسمیاتی تبدیلی کے مکمل اثرات کو سمجھنے میں خلاء کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی یہ رپورٹ گرم مرطوب علاقوں میں پائے جانے والی ایسی بیماریوں کا جائزہ لینے کی عالمی کوشش ہے جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ بیماریاں (این ٹی ڈیز) صحت عامہ عامہ کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے یہ رپورٹ ’ریچنگ دی لاسٹ مائیل‘ نامی ادارے کے اشتراک سے تیار کی ہے۔

جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بدلتے موسم اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت جیسے عالمی رحجانات کے نتیجے میں ان بیماریوں کے پھیلاؤ کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

مچھروں کے جغرافیائی پھیلاؤ کے ساتھ ان بیماریوں کے نئے نئے علاقوں میں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اور خدشہ ہے کہ اس رحجان سے وہ لوگ زیادہ متاثر ہونگے جو پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے اس جائزے میں جنوری 2010 سے اکتوبر 2023 تک کے دوران لکھے گئے تحقیقی مقالوں اور ممالک میں مختلف بیماریوں کے تناسب، صحت کی سہولتوں تک رسائی، اور آب و ہوا میں تبدیلی کے اعدادوشمار سے متعلق معلومات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

تحقیق کی کمی

جائزے کے دوران پڑھے گئے مقالوں میں سے صرف 34 فیصد بیماریوں کی تخفیف اور 5 فیصد مطابقت سے متعلق تھے۔

تحقیق و مطالعہ کی یہ صورتحال ان نظرانداز شدہ بیماریوں کے بارے میں معلومات کی شدید کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او میں این ٹی ڈیز پروگرام کی ڈائریکٹر ابراہیمہ سوس فال نے صحت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی پیشین گوئی اور ان کو کم کرنے کے لیے جامع تعاون اور معیاری تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملیریا کے پھیلاؤ کا ہر طرف خطرہ ہے چاہے علاقہ میدانی ہو یا اونچائی پر واقع ہو، جبکہ ڈینگی اور مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں کا علاقائی دائرہ بھی وسیع ہونے کا خدشہ ہے۔

’اگر ہم گزشتہ دو دہائیوں میں مشکل سے حاصل کی گئی کامیابیوں کا سلسلہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو اب عمل کا وقت آگیا ہے۔‘

نظر انداز بیماریاں

گرم مرطوب علاقوں میں نظرانداز بیماریاں (این ٹی ڈیز) مختلف قسم کے وائرس، بیکٹیریا، طفیلیوں، فنگی اور ٹاکسن سے پھیلتی ہیں، جن میں ڈینگی، چیکونگنیا، جذام، سعار، اور دیدانیت جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :