دل کی بیماریوں اور نمک کا آپس میں تعلق

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 25 مئی 2024 14:20

دل کی بیماریوں اور نمک کا آپس میں تعلق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2024ء) ایک دن میں 10 ہزار اموات سالانہ بنیادوں پر چالیس لاکھ بنتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی یورپ برانچ کے ڈائریکٹر ہانس کلوگے نے ایک بیان میں کہا، ''اگر سن 2030 تک نمک کی مقدار کے استعمال میں 25 فیصد تک کمی کا ہدف مکمل ہو جاتا ہے تو دل کی بیماریوں میں کمی واقع ہو گی اور اس طرح کم از کم نو لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

‘‘

جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق یورپ میں 30 سے 79 سال کی عمر کے ہر تین میں سے ایک بالغ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور زیادہ تر کیسز میں اس کی وجہ زیادہ نمک کا استعمال ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق یورپی خطے کے 53 میں سے 51 ممالک میں پراسس شدہ کھانوں اور سنیکس کی وجہ سے روزانہ نمک کے استعمال کی اوسط مقدار تجویز کردہ مقدار سے کہیں زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کے مطابق یومیہ زیادہ سے زیادہ پانچ گرام نمک استعمال کرنا چاہیے۔ یہ مقدار چائے کی چھوٹے چمچ میں آ جانے والے نمک کے برابر بنتی ہے۔

گوشت خوروں کے لیے بُری خبر

ڈبلیو ایچ او کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق، ''زیادہ نمک کا استعمال بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو دل کی بیماریوں، جیسے کہ دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

‘‘

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بلڈ پریشر ایسی بیماری کا سب سے تیزی سے پھیلاؤ یورپ میں ہو رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی یورپ سے متعلق اس رپورٹ کے مطابق اس خطے کے مردوں میں خواتین کے مقابلے میں دل کی بیماریوں سے مرنے کے امکانات تقریباً 2.5 گنا زیادہ ہیں۔

ایک جغرافیائی تقسیم بھی ہے۔ مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں دل کی بیماریوں سے مرنے کا امکان مغربی یورپ کے مقابلے میں تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی)

متعلقہ عنوان :