Khaleefa Awal Syedna Siddiqui Akbar Razi Allah Anha - Article No. 1822

Khaleefa Awal Syedna Siddiqui Akbar Razi Allah Anha

خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - تحریر نمبر 1822

درویشانہ زندگی میں بادشاہی کرنے والا پیوند لگے کپڑے پہننے والا،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا جانشین اور جمہوریت کا سچا علم بردار

ہفتہ 17 اکتوبر 2020

ریاض احمد جسٹس
درویشانہ زندگی میں بادشاہی کرنے والا پیوند لگے کپڑے پہننے والا،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا جانشین اور جمہوریت کا سچا علم بردار۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف دو سال چھوٹے تھے بچپن ہی سے ان دونوں میں دوستی تھی۔دونوں تجارت میں اکٹھے رہتے تھے حضرت ابو بکر اسلام سے پہلے بھی سچے اور ایمان دار تاجر مشہور تھے۔
اور ان کا کاروبار خاصا وسیع تھا۔
جب ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا ہوئی تو نوجواں میں سب سے پہلے اسلام کو قبول کرنے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔مکہ میں غریب پروری اور انسانی ہمدردی کے لئے بے حد مشہور تھے۔اور اکثر غلاموں کو خرید کر آزاد کر دیا کرتے تھے۔

(جاری ہے)

لیکن جب کافروں نے خدا کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اُس کے دوستوں کو دکھ دینا شروع کیا تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر مدینے کی طرف چلے۔

راستے میں کفار کی طرف سے خطرہ تھا۔چنانچہ ثور پہاڑ کے ایک غار میں چھپ گئے جب مدینہ پہنچے تو مسجد کے لئے زمین ابو بکر رضی اللہ عنہ ہی نے خرید کر رسول اللہ کی خدمت میں پیش کی۔
اس کے بعد قریش مکہ سے لڑائیاں شروع ہو گئیں۔بدر احد اور خندق سب لڑائیوں میں ابو بکر رضی اللہ عنہ شامل رہے۔فتح مکہ کے وقت بھی موجود تھے۔بارہا اپنے گھر کا سارا مال کر جہاد کے چندے میں دے دیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری حج کے بعد بیمار ہوئے اور نماز کے لئے مسجد جانا بھی مشکل ہو گیا تو آپ نے اپنی جگہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا۔
حضور کے وصال کے بعد مسلمانوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ اور امیر چنا آپ نے اپنے خطبوں میں صاف صاف کہا کہ میں تمہارا خادم مقرر کیا گیا ہوں۔اگر میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر چلوں تو میری اطاعت کرو اگر نہ چلوں تو میرا حکم ہر گز نہ مانو۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے خلیفہ بنتے ہی بہت سے فتنے پیدا ہو گئے بعض جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوئے اور بعض جاہل لوگ ان کے حامی بن گئے بعض نے زکوة دینے سے انکار کر دیا لیکن حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے نہایت مر دانگی سے ان فتنوں کا مقابلہ کیا اور تھوڑی ہی مدت میں ان سب کو کچل کے رکھ دیا۔
ایرانیوں اور رومیوں سے لڑائیاں ہوئیں لیکن ان کے فیصلے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد ہوئے تاہم عراق اور شام پر مسلمانوں کا قبضہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہی کے عہد میں ہو گیا تھا۔
صرف سوا دو برس خلافت کی اور حکمران ہونے کے باوجود نہایت فقیرانہ زندگی بسر کرتے رہے۔مسلمانوں کے خزانے پر اُن کے مصارف کاکوئی بوجھ نہ تھا صرف چند درہم روزانہ لیتے تھے۔مرتے وقت وصیت فرمائی کہ میرے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنا امیر بنا لینا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حجرہ عائشہ میں آنحضرت کے پہلو میں دفن کیے گئے۔

Browse More 100 Great Personalities