Bachon Ko Mobile Aur Internet Ky Manfi Asraat Say Kaisay Bachaya Jay Sakta Hai? - Article No. 1335

Bachon Ko Mobile Aur Internet Ky Manfi Asraat Say Kaisay Bachaya Jay Sakta Hai?

بچوں کو موبائل اورانٹر نیٹ کے منفی اثرات سے کیسے بچایاجا سکتا ہے؟ - تحریر نمبر 1335

ساری دنیا موبائل فون اور انٹر نیٹ کے زیر تسلط آچکی ہے۔ انٹر نیٹ ایک ایسی ایجاد ہے جس کا وجود انسان کی ترقی اور معلومات کی فراہمی کے لیے ناگزیز ہے اوریہ حقیقت ہے کہ

ہفتہ 23 مارچ 2019

صوفیہ سہیل
آج کا دور سائنسی ترقی کادور ہے۔سائنس کی مسلسل ترقی اور نئی ایجادات سے بہت سی آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں اور یہ سائنسی ترقی صرف علم کی بدولت ہے بلکہ یہ حقیقت ہے کہ انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا شرف علم کی بدولت حاصل ہواہے۔انسان نے اپنے علم کی بدولت نت نئی مفید ایجادات کی ہیں۔موبائل فون اور انٹر نیٹ دور جدید کی چند ایسی اہم ایجادات میں سے ہے جس نے انسانی زندگی کا رخ بدل کر رکھ دیا ہے۔

ساری دنیا موبائل فون اور انٹر نیٹ کے زیر تسلط آچکی ہے۔ انٹر نیٹ ایک ایسی ایجاد ہے جس کا وجود انسان کی ترقی اور معلومات کی فراہمی کے لیے ناگزیز ہے اوریہ حقیقت ہے کہ اس کی بدولت دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے اور ہزاروں میل دور انسانوں کو آپس میں جوڑ دیا ہے۔
موجودہ دور میں موبائل اور انٹر نیٹ ٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں میں بہت آسانیاں پیدا کی ہیں خاص طور پر پروفیشنلی معاملات میں یہ بہت مددگار ثابت ہوئی ہے اور اس پرانحصار کافی بڑھ گیا ہے۔

(جاری ہے)

وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی نے نہ صرف پروفیشنل لائف بلکہ پرسنل لائف کو بھی متاثر کیا ہے۔گھر ہو یا آفس انٹرنیٹ ،لیپ ٹاپ ،آئی پیڈ، موبائل ہر جگہ موجود ہے او ر ہر دوسرا فرد اس کا استعمال کرتا نظر آتاہے۔آج کل کے بچے بھی اس کا استعمال بے دریغ کرتے نظر آتے ہیں اور والدین یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ بچے اپنا قیمتی و قت زیادہ تر موبائل پر ضائع کرتے ہیں جب سے سمارٹ فون کا آغاز ہوا تو اس کا استعمال بہت تیزی سے پھیلااور لوگ اس کے عادی ہوتے چلے گئے اور آہستہ آہستہ یہ عادت لت میں تبدیل ہوتی چلی گئی۔

نئی نسل کے بچے بہت زیادہ چست ،ہوشیاراوربے چین طبیعت کے مالک ہیں اوراپنا وقت ٹی ۔وی اور موبائل کے ساتھ گزارنا پسند کرتے ہیں۔سمارٹ فون میں ایک ایسی دنیاہے جس میں ہر عمر اور جنس کی دلچسپی کا سامان ،چاہے وہ معلوماتی ہو یاتفریحی موجود ہے۔بچوں کو موبائل فون کا عادی بنانے میں والدین کا بہت کردار ہے بعض اوقات والدین مصروف ہوتے ہیں اور بچے ان سے بات کرنا چاہتے ہیں تو والدین ان کو موبائل پر گیم کھیلنے پر لگادیتے ہیں اور بچے اس میں بہت دل چسپی لیتے ہیں۔
بعض اوقات بچوں کے دوست ان کو مختلفapps کے بار ے میں بتا کر ان کاتجسس کاابھارتے ہیں تو بچے اپنے والدین سے موبائل کا مطالبہ کرتے ہیں اور والدین یہ سوچ کر کہ ہمارا بچہ احساس کمتری کا شکار نہ ہوجائے بچوں کو موبائل لے دیتے ہیں۔ آج کل بچوں کی بہت سی تعلیمی سرگرمیاں اور اسا ئمنٹس انٹر نیٹ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی اس لیے بھی انٹرنیٹ اور موبائل بچوں کی ضرورت بن چکا ہے۔
کچھ ایسے بھی بچے ہیں جنہوں نے مختلف appsاور گیمز بنا کر کامیابی اور دولت کمائی ہے جیسا کہ تنا بخشی جو کہ دنیاکے سب سے چھوٹے IBM watson programmer ہیں،ارفع کریم نے دنیا کی سب سے چھوٹی سوفٹ وئیر انجینئر ہونے کا اعزازحاصل کیا اور بل گیٹس سے ملاقات بھی کی
جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ موبائل اور انٹرنیٹ جد ید دورکی ایک ضرورت بن چکا ہے ا ور اس کے استعمال کو روکا نہیں جا سکتا ہے لیکن اس کا بچوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
بچے ہر وقت اپنے موبائل ،آئی پیڈ،لیپ ٹاپ میں مصروف رہتے ہیں وہ جسمانی کھیل اور سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں اس سے بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔ کچھ گیمز ایسی بھی ہیں جن کی وجہ سے بچے میں جارحانہ رویہ نمو پاجاتا ہے اور والدین بچوں کے جارحانہ رویے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں، ضرورت سے زیادہ وقت موبائل اور آئی پیڈ پر گزارنے سے بچے کی تعلیمی کارگردگی متاثر ہوتی ہے، بچے کی تخلیقی صلاحیت متاثر ہوتی ہے،بچہ قدرتی ماحول سے دور ہو جاتا ہے۔
والدین اوربچے ایک دوسرے سے بات چیت کم کرتے ہیں تو ان میں کمیونیکیشن گیپ بڑھ جاتا ہے۔بچے جب زیادہ تر وقت گھر پر گزاتے ہیں تو دوسرے لوگوں سے میل جول بھی کم ہوتاہے اور بچے میں تعلقات بنانے کا رویہ نمو نہیں پاتا ہے۔ریسرچز سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل ،آئی پیڈ ،لیپ ٹاپ اور نیٹ کا بے جا استعمال دماغ کے نیورو ٹر انسمیٹر پر اسی طرح اثر انداز ہوتا ہے جیسا کہ عام نشہ آور اشیاء اثر انداز ہوتی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ والدین کون سے اقدامات اٹھائیں جن کی مدد سے بچوں کو موبائل اور انٹر نیٹ کے بے جا استعمال اور اس کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔سب سے پہلے تو والدین ان کے رول ماڈل بنیں،بچہ ہمیشہ اپنے والدین کی پیروی کرتا ہے اگر والدین کتاب پڑھیں گے تو بچے میں بھی پڑھنے کا رجحان ہو گا ،اگر والد ین زیادہ تر وقت موبائل اور ٹی وی پر گزاریں گے تو بچے بھی ایسا کریں گے سب سے پہلے والدین کو چاہیے کہ جب بھی فیملی اکٹھی ہو تو موبائل یا آئی پیڈ کا استعمال نہ کریں،بچوں کی با توں کو توجہ اور دھیان سے سنیں۔
والدین کوچاہیے کہ گھر کے اصول بنائیں جیسا کہ ٹی ،وی ،موبائل کو استعمال کرنے کے وقت مختص کیے جائیں۔بچوں کو جلد سونے کا عادی بنائیں،بچوں کوجسمانی کھیل کھیلنے کی حوصلہ افزائی کریں ،والدین بچوں کو پارک لے کر جائیں اور ان کے ساتھ کھیلیں۔ان کو مختلف گیمز جیسے کہ لڈو،کیرم بورڈاور سکریبل لا کر دیں اور ان کے ساتھ مل کر کھیلیں۔والدین کوشش کریں کہ گھر میں کم از کم آئی پیڈ ،موبائل اور لیپ ٹاپ رکھیں اور ہر بچے کا وقت مقرر کر دیں کہ وہ مقرر وقت تک اس کو استعمال کر سکتا ہے جب بچے موبائل یا انٹر نیٹ کا استعمال کر رہے ہوں تو ان کی انٹر نیٹ سرچنگ پر نظر ضرور رکھیں۔
دن میں کچھ گھنٹے کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال کرنے پر پابندی لگا دیں ۔ آج کل کے بچوں کو اصولوں پر عمل درآمد کروانا مشکل کام ہے لیکن اگر والدین دلائل سے بات کریں توبچے سمجھ جاتے ہیں جیسا کہ والدین بچوں کو بتائیں کہ ضرورت سے زیادہ موبائل اور انٹر نیٹ کا استعمال ذہنی اور جسمانی طور پر کتنا نقصان دہ ہے اور جذباتی ذہانت کتنی متاثر ہوتی ہے؟

Browse More Mutafariq Mazameen