Bachoo Sy Waldain Or Ustad K Drmyann Bahmi Rabta - Article No. 1045
بچوں سے والدین اور اساتذہ کے درمیان باہمی رابطہ - تحریر نمبر 1045
موجودہ دور میں تعلیم اور اس کا مقصد ہی بچے کی تمام صلاحیتوں کی تربیت اس کی کل جبلتوں کی تسکین یعنی اس کی بھرپور نشوونما ہے
جمعرات 16 نومبر 2017
(جاری ہے)
بچے کے گروہی جبلت کی تربیت: موجودہ دور میں تعلیم اور اس کا مقصد ہی بچے کی تمام صلاحیتوں کی تربیت اس کی کل جبلتوں کی تسکین یعنی اس کی بھرپور نشوونما ہے۔بچے کی گروہی جبلت گھر میں بھی ظاہر ہوتی ہیں لیکن زیادہ نمایاں سکول میں ہوتی ہیں جب کہ اسے بہت سے ہم جولی اور ہم عصر کھیلنے کے لیے ملتے ہیں استاد کو بچوں کی بھاری تعدادکو کنٹرول کرناپڑتا ہے اسے بچوں کی گروہی جبلت سے فائدہ اٹھانا چاہیے بچے بہت کچھ آپس میں بھی ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں مل بانٹ کر کھانا کسی کا حق نہ مارنا،خراب حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا،گروپ سپرٹ اور اپنی پارٹی کے لے کام کرنا،یہ سب وہ باتیں ہیں جو بچے کی گروہی جبلت کی تربیت میں آجاتی ہیں بچے جو کھیل کھیلتے ہیں ان میں اپنی اسی جبلت کا مظاہرہ کرتے ہیں آپ کا ننھابیٹا اور پڑوس کی چھوٹی بچی جب تک اپنے اپنے والدین کے پاس اپنے گھروں میں ہیں تو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ، جو ذرا ذرا سی چیز کے لیے اپنے امی اور ابو کو تنگ کرتے ا ور گھر میں شرارتیں کرتے رہتے ہیں لیکن جوں ہی یہ دونوں تنہائی میں کہیں بیٹھ کر کھیلنے لگتے ہیں تو وہی ننھی بچی جھٹ سمجھدار خاتون خانہ بن بیٹھتی ہیں اور ننھے بیٹے بردبار صاحب خانہ اب گڑیا اور گڈے وہ رول ادا کرتے ہیں اور کنکریوں سے چھوٹی چھوٹی دیواریں اور باڑھیں سے بنا کر گھر کی تشکیل کرلی جاتی ہیں اب کھیل ہورہا ہے،پہروں دونوں لگے رہتے ہیں یہ ننھا جوڑا کبھی کبھی سیر سپاٹے کو بھی جاتا ہے اور کھیل کھیل میں بازار جاکر خریدوفروخت بھی ہوتی ہیں یا یہ کھیل موقوف کرکے جھٹ سے دونوں نیا روپ دھارلیتے ہیں اب ننھے میاں بڑے بھائی جان بن جاتے ہیں اور ننھی بچی منی آپا،بھائی جان اور منی آپا کی لڑائی کی نقل کی جاتی ہیں،بھائی جان کی کوئی کتاب منی آپا کی سہیلی لے جاتی ہیں اور واپس نہیں کرتیں جس پر بھائی جان منی آپا کو ڈانٹتے ہیں سب سے پر لطف منظر تو تب ہوتاہے جب یہ ننھے نقال دادا ابا اور دادی اماں کو بولنے اور کھانے پینے کی نقلیں کرتے ہیں،ایسے بوڑھے بن کے دکھائیں گے گویانہ منہ میں دانت نہ پیٹ میں آنت۔
انسان ایک سماجی حیوان ہے مل جل کر رہنا اس کی فطرت میں ہے انسان کی معاشرتی زندگی بہت پہلے شروع ہوئی اور اس کا آغاز اسی وقت ہوگیا تھا جب انسان نے آنکھ کھول کر یہ دیکھا تھا کہ وہ انفرادی طور پرآفات ارضی و سماہی سے نپٹنے کے قابل نہیں ہے،انسان کی گروہی جبلت نے اسے سمجھایا کہ تنہا رہنے میں نقصان اور مل جل کر رہنے میں فائدہ ہے اور یوں معاشروں کی تشکیل ہوئی،انسان جس معاشرے کا بھی فرد ہوتا ہے اس پر معاشرے کی جانب سے کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں اسی طرح معاشرے پر انسان کے کچھ حقوق بھی ہوتے ہیں،انسان اگر ایک اچھا شہری ہے تووہ ان حقوق و فرائض کو بخوبی سمجھتا اور ان کو پورا کرتا ہے اگر نہیں تو وہ معاشرتی زندگی میں درست طرز عمل اور چلن کا مظاہرہ نہیں کرتا،والدین اوراساتذہ کے مقدس فرائض میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بچوں ک معاشرتی زندگی کا درست تصور دیں اور ا نہیں معاشرے کا احترام کرنا سکھائیں ہمارے کچھ افعال تو محض انفرادی ہوتے ہیں لیکن کچھ کا اثر بالواسطہ یا بلاواسطہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں پر پڑتا ہے یعنی ہمارے بعض افعال اجتماعی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں سماجی نفسیات اس چیز کی متقاضی ہے کہ بچے کی گروہی جبلت کی درست تربیت کی جائے تاکہ وہ اپنے اردگرد کی دنیا کے ساتھ صحیح طریقے پر ہم آہنگ ہوسکے اور بڑا ہوکر ایک کامیاب شہری بن سکے۔
Browse More Mutafariq Mazameen
روزہ ایک ڈھال
Roza Aik Dhaal
ارادے جن کے پختہ ہوں
Irade Jin K Pukhta HooN
بچوں سے والدین اور اساتذہ کے درمیان باہمی رابطہ
Bachoo Sy Waldain Or Ustad K Drmyann Bahmi Rabta
ڈاکو کا نوکر
Daku Ka Nokar
جادوئی دستانہ
Jadoi Dastana
دو پڑوسی
2 Parosi
Urdu Jokes
ماں بیٹے سے
Maa bete se
گرے ہوئے
giray hoe
ایک آدمی بچے سے
Aik admi bachay se
پوسٹر
Poster
کرایہ دار
kirayedar
اپنا گھر
apna ghar
Urdu Paheliyan
کالے کو جب آگ میں ڈالا
kaly ko jab aag me dala
پانی سے ابھرا شیشے کا گولا
pani se bhara sheeshe ka gola
کوئی رنگ نہ بیل نہ بوٹے
koi rang na bale na booty
سرکوتھا دھرتی چھپائے
sar ko tha dharti chupaye
ایک سمندر تیس جزیرے
ek samandar tees jazeera
بھاگا بھاگا نیچے جائے
bhaga bhaga neeche jaye