Buland Soch - Article No. 2607
بلند سوچ - تحریر نمبر 2607
”بیٹا! میں تم سب کا اقبال ہوں۔اُٹھو اور ایک نئی صبح کا آغاز کرو۔“
جمعرات 7 دسمبر 2023
محمد نوید مرزا
ناصر دسویں جماعت کا طالب علم تھا اور پڑھائی سمیت ہر کام میں سُست تھا۔ایک دن اسکول میں اردو کے استاد کا لیکچر سن رہا تھا،انھوں نے کہا:”علامہ اقبال نے نئی نسل کو شاہین صفت کہا تھا۔ان کے ہر شعر میں کوئی نہ کوئی پیغام چھپا ہوتا ہے۔ایک شعر میں شاعرِ مشرق نے نوجوانوں سے خطاب کیا ہے۔اس میں بھی ایک نصیحت پوشیدہ تھی۔
جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پَر دے
اس شعر میں علامہ اقبال اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کر رہے ہیں کہ اے میرے اللہ!میری قوم کے سارے نوجوانوں کو میری صبح کے وقت کی وہی فریاد عطا کرنے کی توفیق دے جو تُو نے مجھے دی ہے۔یہ شاہین بچے ہیں۔انھیں وہ بال و پَر یعنی وہ بازو اور پرواز کی وہ قوت عطا کر،جن کی مدد سے وہ بلندی پر پہنچ کر کامیابی حاصل کر لیں۔
شاہین جیسی پرواز کے لئے ہمت،جستجو،بلند سوچ،محنت،ریاضت درکار ہے اور اس کے لئے قوم کو سُستی سے باہر نکلنا پڑے گا۔“
یہ سن کر ناصر تو جیسے کہیں کھو گیا تھا۔نوجوانوں کے لئے علامہ اقبال کی سوچ اور فکر کے بارے میں سوچتا رہا۔گھر آ کر وہ خلافِ معمول خاموش رہا۔دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد وہ سو گیا۔خواب میں اس کی ملاقات علامہ اقبال سے ہوئی۔انھوں نے تھپکی دیتے ہوئے ناصر سے کہا:”بیٹا!میں تم سب کا اقبال ہوں۔اُٹھو اور ایک نئی صبح کا آغاز کرو۔“
ناصر کی آنکھ کھلی تو اس نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے آپ کو اقبال کے افکار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے گا۔ہر وقت سُست اور لا اُبالی سا نظر آنے والا لڑکا چند ہی دنوں میں بدل چکا تھا۔اب وہ صبح صبح اُٹھتا،نمازِ فجر ادا کرتا پھر صبح کی سیر کرتا اور پڑھائی پر بھی توجہ دیتا۔اس کے اندر آنے والی اس تبدیلی پر لوگ حیران ہونے کے ساتھ خوش بھی تھے۔
امی ابو نے اس سے اس خوشگوار تبدیلی کا پوچھ ہی لیا۔جس پر اس نے اقبال کے اشعار اور خواب میں آنے والے حضرت علامہ اقبال کے بارے میں بتایا۔
”شاباش بیٹے شاباش!“ناصر کے ابو نے خوش ہو کر کہا۔
پھر سب نے دیکھا کہ میٹرک کے امتحان قریب آتے ہی ناصر نے بھرپور محنت کی۔اس کے تمام پرچے بہت اچھے ہوئے۔تین ماہ بعد جب اس کا نتیجہ نکلا تو اس نے بہت اچھے نمبر حاصل کیے تھے۔وہ اپنے اسکول میں دوم آیا تھا۔اس کے والدین،اساتذہ اور بہن بھائی بہت خوش تھے۔اس خوشی میں شام کو گھر پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تو اس کا چہرہ خوشی سے کھِل اُٹھا۔
ناصر دسویں جماعت کا طالب علم تھا اور پڑھائی سمیت ہر کام میں سُست تھا۔ایک دن اسکول میں اردو کے استاد کا لیکچر سن رہا تھا،انھوں نے کہا:”علامہ اقبال نے نئی نسل کو شاہین صفت کہا تھا۔ان کے ہر شعر میں کوئی نہ کوئی پیغام چھپا ہوتا ہے۔ایک شعر میں شاعرِ مشرق نے نوجوانوں سے خطاب کیا ہے۔اس میں بھی ایک نصیحت پوشیدہ تھی۔
جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پَر دے
اس شعر میں علامہ اقبال اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کر رہے ہیں کہ اے میرے اللہ!میری قوم کے سارے نوجوانوں کو میری صبح کے وقت کی وہی فریاد عطا کرنے کی توفیق دے جو تُو نے مجھے دی ہے۔یہ شاہین بچے ہیں۔انھیں وہ بال و پَر یعنی وہ بازو اور پرواز کی وہ قوت عطا کر،جن کی مدد سے وہ بلندی پر پہنچ کر کامیابی حاصل کر لیں۔
(جاری ہے)
یہ سن کر ناصر تو جیسے کہیں کھو گیا تھا۔نوجوانوں کے لئے علامہ اقبال کی سوچ اور فکر کے بارے میں سوچتا رہا۔گھر آ کر وہ خلافِ معمول خاموش رہا۔دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد وہ سو گیا۔خواب میں اس کی ملاقات علامہ اقبال سے ہوئی۔انھوں نے تھپکی دیتے ہوئے ناصر سے کہا:”بیٹا!میں تم سب کا اقبال ہوں۔اُٹھو اور ایک نئی صبح کا آغاز کرو۔“
ناصر کی آنکھ کھلی تو اس نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے آپ کو اقبال کے افکار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے گا۔ہر وقت سُست اور لا اُبالی سا نظر آنے والا لڑکا چند ہی دنوں میں بدل چکا تھا۔اب وہ صبح صبح اُٹھتا،نمازِ فجر ادا کرتا پھر صبح کی سیر کرتا اور پڑھائی پر بھی توجہ دیتا۔اس کے اندر آنے والی اس تبدیلی پر لوگ حیران ہونے کے ساتھ خوش بھی تھے۔
امی ابو نے اس سے اس خوشگوار تبدیلی کا پوچھ ہی لیا۔جس پر اس نے اقبال کے اشعار اور خواب میں آنے والے حضرت علامہ اقبال کے بارے میں بتایا۔
”شاباش بیٹے شاباش!“ناصر کے ابو نے خوش ہو کر کہا۔
پھر سب نے دیکھا کہ میٹرک کے امتحان قریب آتے ہی ناصر نے بھرپور محنت کی۔اس کے تمام پرچے بہت اچھے ہوئے۔تین ماہ بعد جب اس کا نتیجہ نکلا تو اس نے بہت اچھے نمبر حاصل کیے تھے۔وہ اپنے اسکول میں دوم آیا تھا۔اس کے والدین،اساتذہ اور بہن بھائی بہت خوش تھے۔اس خوشی میں شام کو گھر پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تو اس کا چہرہ خوشی سے کھِل اُٹھا۔
Browse More True Stories
وہ دہشت ناک رات
Wo Dehshatnak Raat
نوسر باز
Nosar Baz
مصلحت
Maslehat
بھید
Bheed
جن بھاگ گیا
Jin Bhaag Giya
والدہ کا پرس
Walida Ka Purse
Urdu Jokes
یاداشت
Yaadasht
بوڑھی عورت
Borhi Aurat
سیٹھ صاحب
sith sahib
بچہ
Bacha
فوجی اپنے افسر سے
Foji apne afsar se
اچھا شوہر
acha shohar
Urdu Paheliyan
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
دھرا پڑا ہے سرخ پیالہ
dhara para hai surkh piala
لکھنے کا ہے ڈھنگ نرالا
likhne ka hai dhang nirala
اجلا پنڈا رنگ نہ لباس
ujla pinda rang na libaas
ہاتھ میں پکڑے اور مروڑے
hath ma pakra aur marody
بکھر بال کمر میں پیٹی
bikhre baal kamar me peti
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos