Patang Aur Ehtiyat - Article No. 2744

Patang Aur Ehtiyat

پتنگ اور احتیاط - تحریر نمبر 2744

پتنگ اُڑانے کی جگہ بالکل مناسب اور الگ تھلگ ہونی چاہیے تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو

بدھ 29 جنوری 2025

سید اسد احمد
کاشف پانچویں جماعت میں پڑھتا تھا۔اسے پتنگ اُڑانے کا بہت شوق تھا۔ایک دن اس نے راستے میں ایک موٹر سائیکل سوار کو گرا ہوا دیکھا۔وہ شدید زخمی تھا۔دراصل کچھ بچے پتنگ اُڑا رہے تھے اور پتنگ کا دھاگا (مانجھا) اس کی گردن میں پھنس گیا تھا، جس کی وجہ سے گردن پر کٹ لگ گیا تھا۔لوگ اس کی گردن میں پھنسا ہوا دھاگا نکال رہے تھے اور وہ بے چارہ درد سے کراہ رہا تھا۔
یہ منظر دیکھ کر کاشف کو پتنگ اُڑانے والوں پر بہت غصہ آیا اور اس نے خود بھی پتنگ نہ اُڑانے کا عزم کر لیا۔
اس دن سے کاشف نے پتنگ اُڑانی بالکل چھوڑ دی۔ایک دن اس کے ابو نے پوچھا:”بیٹا! کیا بات ہے، تم نے آج کل پتنگ اُڑانی بالکل چھوڑ دی ہے۔کیا کسی سے کوئی جھگڑا وغیرہ ہوا ہے؟“
کاشف نے وجہ بتائی۔

(جاری ہے)

یہ سن کر کاشف کے ابو بہت خوش ہوئے پھر انھوں نے کہا:”بیٹا! پتنگ اُڑانا کوئی بُرا کھیل نہیں۔

اگر دوسروں کا بھی خیال رکھا جائے۔پتنگ اُڑانے کی جگہ بالکل مناسب اور الگ تھلگ ہونی چاہیے تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو۔“
یہ سن کر کاشف نے پوچھا:”ابو! ایسی جگہ کونسی ہو گی؟“
ابو نے مسکرا کر کہا:”میدان میں اور کہاں۔“
بس اس دن کے بعد سے جب بھی ابو کو وقت ملتا وہ کاشف کو اپنے ساتھ گاؤں سے کچھ قریب ہی میدان میں لے جاتے جہاں وہ خوب پتنگ اُڑاتا۔وہاں آمد و رفت نہ ہونے کی وجہ سے حادثے کا امکان بھی نہیں تھا۔

Browse More True Stories