Qurbani Ka Maqsad - Article No. 2735

قربانی کا مقصد - تحریر نمبر 2735
لیکن چاچا! وہ تو آپ کو بے حد عزیز تھی۔آپ نے تو اسے اس کے بچپن سے پالا تھا نا؟
ہفتہ 4 جنوری 2025
شازیہ کاشف، نارتھ کراچی
گاؤں کے تمام لوگ اپنے مویشی چاچا فضل بخش کے باڑے میں باندھتے تھے۔انھیں گاؤں کے تمام بچوں سے بے حد محبت تھی۔ان کے پاس ایک بھیڑ تھی، جسے انھوں نے بچپن سے پالا تھا۔وہ کسی بچے کو اسے ہاتھ نہ لگانے دیتے تھے۔اس کے تمام کام وہ خود اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔وہ بھیڑ انھیں اپنے بچے کی طرح عزیز تھی۔چاچا اسے پیار سے بھوری کہتے تھے۔
بقرہ عید کی آمد آمد تھی۔اکثر گھروں کی طرح جنید اور عاشر کے گھر بھی گائے اور بکرے آئے۔وہ اپنے جانوروں کے ساتھ اتنے مگن ہو گئے کہ چاچا فضل بخش کے باڑے جانے کا خیال تک نہ آیا۔عید ختم ہوتے ہی دونوں نے باڑے کا رُخ کیا۔چاچا ہمیشہ کی طرح جانوروں کی دیکھ بھال میں مصروف تھے۔عاشر اور جنید بھی ان کی مدد کروانے لگے۔
”چاچا! بھوری کہاں ہے، نظر نہیں آ رہی؟“ عاشر نے پوچھا جنید نے بھی سوالیہ نظروں سے انھیں دیکھا۔
”بیٹا! بھوری تو اس وقت جنت کی گھاس کھا رہی ہو گی، وہ آپ کو یہاں کیسے نظر آ سکتی ہے۔“ انھوں نے مسکرا کر جواب دیا۔
”کیا مطلب چاچا؟“ دونوں نے حیرت سے پوچھا۔”مطلب یہ کہ بھوری کو تو میں نے عید کے پہلے ہی دن اللہ کی راہ میں قربان کر دیا تھا۔“ انھوں نے کہا۔
”لیکن چاچا! وہ تو آپ کو بے حد عزیز تھی۔آپ نے تو اسے اس کے بچپن سے پالا تھا نا؟“ عاشر کی حیرت اب تک کم نہ ہوئی تھی۔
”بیٹا! یہی تو قربانی کا اصل مفہوم ہے کہ اپنی ہر دل عزیز شے اللہ کی راہ میں قربان کی جائے۔“ آج قربانی کا اصل مفہوم دونوں کی سمجھ میں آ گیا تھا
گاؤں کے تمام لوگ اپنے مویشی چاچا فضل بخش کے باڑے میں باندھتے تھے۔انھیں گاؤں کے تمام بچوں سے بے حد محبت تھی۔ان کے پاس ایک بھیڑ تھی، جسے انھوں نے بچپن سے پالا تھا۔وہ کسی بچے کو اسے ہاتھ نہ لگانے دیتے تھے۔اس کے تمام کام وہ خود اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔وہ بھیڑ انھیں اپنے بچے کی طرح عزیز تھی۔چاچا اسے پیار سے بھوری کہتے تھے۔
بقرہ عید کی آمد آمد تھی۔اکثر گھروں کی طرح جنید اور عاشر کے گھر بھی گائے اور بکرے آئے۔وہ اپنے جانوروں کے ساتھ اتنے مگن ہو گئے کہ چاچا فضل بخش کے باڑے جانے کا خیال تک نہ آیا۔عید ختم ہوتے ہی دونوں نے باڑے کا رُخ کیا۔چاچا ہمیشہ کی طرح جانوروں کی دیکھ بھال میں مصروف تھے۔عاشر اور جنید بھی ان کی مدد کروانے لگے۔
(جاری ہے)
”چاچا! بھوری کہاں ہے، نظر نہیں آ رہی؟“ عاشر نے پوچھا جنید نے بھی سوالیہ نظروں سے انھیں دیکھا۔
”بیٹا! بھوری تو اس وقت جنت کی گھاس کھا رہی ہو گی، وہ آپ کو یہاں کیسے نظر آ سکتی ہے۔“ انھوں نے مسکرا کر جواب دیا۔
”کیا مطلب چاچا؟“ دونوں نے حیرت سے پوچھا۔”مطلب یہ کہ بھوری کو تو میں نے عید کے پہلے ہی دن اللہ کی راہ میں قربان کر دیا تھا۔“ انھوں نے کہا۔
”لیکن چاچا! وہ تو آپ کو بے حد عزیز تھی۔آپ نے تو اسے اس کے بچپن سے پالا تھا نا؟“ عاشر کی حیرت اب تک کم نہ ہوئی تھی۔
”بیٹا! یہی تو قربانی کا اصل مفہوم ہے کہ اپنی ہر دل عزیز شے اللہ کی راہ میں قربان کی جائے۔“ آج قربانی کا اصل مفہوم دونوں کی سمجھ میں آ گیا تھا
Browse More True Stories

شک کا زہر
Shaak Ka Zeher

چالیس دینار
40 Dinar

تصویر
Tasveer

کمزوریاں
Kamzooriyan

قاتل موبائل
Qatil Mobile

عزت کا سوال
Izzat Ka Sawal
Urdu Jokes
قائداعظم
Quaid e Azam
چالاک لڑکی
chalak larki
دو دوست
do dost
پپو
pappu
سیاح
Siah
مالک نوکر سے
Malik nokar se
Urdu Paheliyan
پانی نیچے سے لے کر آتا ہے
paani neeche sy ly kar ata hy
دھرا پڑا ہے سرخ پیالہ
dhara para hai surkh piala
دھوپ کبھی نہ اسے سکھائے
dhoop kabhi na usy sokhaye
گوری ہے یا کالی ہے
gori hai ya kali hai
دن کو سوئے رات کو روئے
din ko soye raat ko roye
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos