ملایشیاء آنے والے مہاجرین کی قیمتی ترین اشیاء

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 9 اکتوبر 2015 21:39

ملایشیاء آنے والے  مہاجرین  کی قیمتی ترین اشیاء

ملائیشیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔9اکتوبر۔2015ء)آدی سافری کا تعلق کوالالمپور، ملایشیاء سے ہے۔ اس نے مختلف ممالک، خاص کر میانمار، سے ملایشیاء آنے والے مہاجرین سے ملاقاتیں کی اور مہاجرین کی اُن کی قیمتی ترین اشیاء کے ساتھ تصاویر بنائیں۔مہاجرین کی قیمتی ترین اشیاء جسے وہ پیچھے نہ چھوڑ سکے ، کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
· 4 سالہ خالد احمد نے آتے ہوئے سوائے اپنے کھلونے خرگوش کے کسی چیز کو نہیں اٹھایا۔


· 39 سالہ محمد غفار میانمار سے آتے ہوئے صرف اپنی فیملی فوٹو لے کر آیا۔
· 36 سالہ سلمیٰ اپنی 9 سالہ بیٹی کےکپڑے ہی لاسکی۔ اس کی بیٹی میانمار میں ہی ، اس کے رشتے داروں کے پاس رہ گئی۔
· 18 سالہ توحید محمد غفار کی دوبہنیں لڑائی میں ماری گئیں،وہ ملایشیاء آتے ہوئے ، جڑی بوٹی پیسنے اور رکھنے کی وہ پلیٹ ساتھ لے آیا جو اس کے خاندان کے استعمال میں تھی۔

(جاری ہے)


· روہنگیا سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ لیلیٰ امیر الدین ملایشیاء آتے ہوئے ، اپنے سکول کا بستہ بھی ساتھ لیتی آئی۔
· 18 سالہ عبدالباسط اپنے ساتھ آتے ہوئے ، اپنے بچپن کے دوست کی تحفے میں دی ہوئی غلیل بھی ساتھ لیتا آیا۔
· روہنگیا سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ صبا امیرالدین اپنے ساتھ لائی ہوئی جوتیوں کو ہی اپنا قیمتی اثاثہ مانتی ہے۔


· محمد حنیف حسین کے پاس میانمار کی سب سے قیمتی چیز 200 کیات کا نوٹ ہے۔
· صومالیہ کے تعلق رکھنے والے بچے کے پاس ملایشیاء میں سب سے قیمتی اثاثہ اس کے باپ کا دیا ہوا صومالی کرتا ہے۔
· روہنگیا سے تعلق رکھنے والا 37 سالہ عثمان محمد ملایشیاء آتے ہوئے حدیث کی کتاب لانا نہیں بھولا۔
· 31 سالہ عثمان بلال کے پاس سب سے قیمتی چیز اس کی منگنی کی تصویر ہے۔ اس کی منگیتر میانمار میں ہی رہ گئی۔

Browse Latest Weird News in Urdu