Atta Shad - Article No. 2147

Atta Shad

عطا شاد - تحریر نمبر 2147

جدید بلوچی شاعری میں عطا شاد کی اپنی انفرادیت ہے وہ روایات پرست نہیں ‘روایت شکن ہیں ۔

بدھ 9 اکتوبر 2019

جدید بلوچی شاعری میں عطا شاد کی اپنی انفرادیت ہے وہ روایات پرست نہیں ‘روایت شکن ہیں ۔غزل ہو‘نظم ہو‘شاعری ہو(جس کے بلوچی میں بانی بھی)خود ہیں‘و ہ ہمعصر شعراء سے یکسر ممتاز و مختلف ہیں ۔ان کے کلام میں معنی آفرینی‘بلند خیالی‘حسن بیان اور شوکت لفظی ‘نازک خیالی اور اپنا ذخیرہ لفظی بالا لتزام ملتا ہے۔ندرت خیال وجدت بیان کے باوجود غیر مانو سیت کا شائبہ تک نہیں ہوتا سننے یا پڑھنے والا الفاظ کے حسن انتخاب کے طلسم میں کھو کر رہ جاتاہے۔
قوم پر ستی کہ اس دور میں تقریباً سبھی شعراء کے ہاں مشترکہ موضوع ہے عطا شاد کے کلام میں آفاقی تصورات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔وہ غلامی کی مخالفت جغرافیائی یا علاقائی تناظرمیں نہیں کرتے بلکہ اسے اعلیٰ انسانی اقدار سے انحراف قرار دے کر اس کی تذلیل کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

عطا شاد کا شعر سلوگن نہیں کہ وقت گزرنے پر اس کی اہمیت بر قرار نہ رہ سکے بلکہ وقت کے گزرنے کے ساتھ اس کے شعری عظمت میں اور نکھار آتا ہے اس کی معنویت دعوت فکر دیتی ہے۔


بلوچی زبان میں آزاد شاعری کی ابتداء عطا شاد نے کی ہے شروع میں انہیں آزاد شاعری کے حوالے سے سخت ترین مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔مگر عطا شاد نے بدلائل مخالفین کو یہ بات منوالی کہ بلوچی قدیم شاعری خود بھی آزاد رہی ہے اپنے ایک مضمون میں آزاد شاعری کے حق میں عطا شاد نے لکھا ۔
”اگر ہم اپنی قدیم شاعری کو بغور دیکھیں‘پڑھیں کہ ہماری یہ شاعری جسے آزاد شاعری کہتے ہیں کوئی نئی چیز نہیں ہے نہ ہی باہر سے آئی ہے بلکہ غزل سے بڑھ کر یہ ہماری قدیم شاعری سے قریب ترہے مثال کے طور پر ہم اپنے دور اول کی شاعری کا جائزہ لیں اس میں شروع سے آخر تک ردیف اور قافیئے کا التزام نہیں ہے البتہ بعد کے زمانوں میں شعراء نے عربی اور فارسی سے متاثر ہو کر ردیف اور قافیے کا استعمال
کیا ہے جیسے مغرب میں ملا فاضل اور ملا قاسم وغیرہ اب یہ بحث کی ردیف اور قافیہ ضروری ہے یا نہیں یہ طے کرناہمارا کام نہیں‘حقیقت یہی ہے کہ بلوچی شاعری میں یہ چیزیں سرے سے تھیں ہی انہیں اگر یہ غیر زبانوں سے اخذ ہیں توہم کیوں انہیں معیوب نہیں سمجھتے ۔
(دانکے پہ آزات شاری (گشین ردانک ص168)
بلوچی زبان کے شعراء میں کم ہی ایسے ہوں گے جن کا مطالعہ عطا شاد کے جیسا ہو ۔وہ ویسے بھی مکران کے دل تربت (کیچ)سے متعلق ہیں جہاں کی زبان سند اور جہاں شاعری کے کئی دبستان ملتے ہیں ۔کچھ لوگ عطا شاد کی شاعری کو مشکل قرار دیتے ہیں جبکہ وہ اس کی طرح بلند خیالی اور معنی آفرینی کے اوصاف کے حامل ہیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles