خود کو حقیر مت سمجھیں

Khud Ko Haqeer Mat Samjhain

Afrah Imran افراح عمران پیر 27 جنوری 2020

Khud Ko Haqeer Mat Samjhain
کبھی کبھی انسان کو کسی دوسرے شخص کی قابلیت اور کامیابیوں کو دیکھ کر لگنے لگتا ہے کہ وہ حقیر ہے۔ زندگی میں کچھ اچھا نہیں کر سکتا اور یہ کہ وہ ایک بدھو قسم کا انسان ہیں۔ اسے ایسا لگتا ہے کہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں کہ وہ کمزور بندہ ہے اسے اتنا اچھا نہ پڑھنا آتا ہے اور نہ کوئی اور کام ڈھنگ سے کرنا آتا ہے۔
 اگر طالب علم ہے تو پڑھائی میں یہ محسوس کرتا ہے، کوئی پیشہ ہے تو اس میں۔

غرض یہ کہ کوئی بھی چیز ہو انسان احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے اور یہ اکثر آپ نے بھی اپنے ساتھ محسوس کیا ہوگا۔ کیا ایسا ہی ہے؟ انسان کمزور نہیں ہوتا سب کے اندر پوٹینشیل ہوتا ہے کچھ کر دکھانے کا، کچھ اچھا کرجانے کا۔ بس فرق اتنا ہے کہ ہر انسان کا پختگی کی عمر کو پہنچنے کا ایک خاص وقت ہوتا ہے ایک خاص عمر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

 

کچھ بچوں کو آپ نے دیکھا ہو گا کہ وہ چھوٹی عمر میں ہی سمجھداری کی باتیں کرنے لگتے ہیں اور ہر کام کو بڑے سلیقے سے سرانجام دیتے ہیں۔

کچھ لوگ ہوتے ہیں جو جوانی کی عمر کو پہنچتے ہیں تو ان میں مچیوریٹی لیول (maturity level)نظر آنا شروع ہو جاتا ہے تو کچھ لوگ ہوتے ہیں جو زندگی کو سمجھنے کے لئے آدھی عمر گزار جاتے ہیں کہ وہ کام جو اب کر رہے ہیں وہ انہیں بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔
 بات دراصل یہ ہے کہ دنیا میں ہر انسان کو حوصلہ افزائی (motivation) کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات انسان کو کوئی ایک لفظ ایک جملہ موٹیویٹ کر جاتا ہے تو بعض اوقات انسان کو آگے بڑھنے کے لیے لمبے عرصے کی موٹیویشن درکار ہوتی ہے۔

کوئی کسی شخص کو یہ کہہ کر کہ تم زندگی میں کچھ نہیں کرسکتے کامیابی کی منزل پر کہاں سے کہاں لے جاتا ہے تو کوئی اسی جملے کو دل پر لے کر ساری زندگی بیٹھا رہتا ہے کہ شاید میں کبھی زندگی میں کچھ اچھا نہیں کر سکتا تو پھر ایسے لوگوں کے لئے پیار، محبت بھرے انداز میں کی جانے والی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں وہ اس افسردہ اور ناامید شخص کو زندگی کے بڑے بڑے خواب دکھا سکے کہ اگر تم نے عہد کیا اور جوش و جذبہ دکھا کر اپنی منزل کی طرف بڑھنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو ایک دن تم اپنی منزل پر پہنچ کھڑے ہوگے اور کچھ کر دکھانے کے لیے پکا ارادہ کرنا ہی کامیابی کی سیڑھی پر پہلا قدم ہے۔

 لہٰذا اپنے آپ کا کبھی کسی سے موازنہ نہ کریں اور نہ آپکے اہل خانہ میں کسی فرد کو دوسرے شخص سے موازنہ کرا کر اس شخص کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی سے کمتر ہے جیسا کہ اکثر اوقات ماں باپ پڑھائی کے معاملے میں بچوں کے درمیان کرجاتے ہیں کیونکہ یہ احساس، احساس کمتری کی طرف لے جاتا ہے اور یہی احساس کمتری بعض اوقات انسان کو لے ڈوبتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :