پولیو مہم..ایک متاثرہ پرعزم ہیلتھ ورکر

Polio Mohim - Aik Mutasira Pur Azam Health Worker

صائمہ نواز چوہدری منگل 14 مارچ 2023

Polio Mohim - Aik Mutasira Pur Azam Health Worker

پولیو وائرس سے  معذور ہو گئی تھی میرے والدین کی لاپرواہی کی سزا مجھے ملی اور جب میں بڑی ہوئی تو مجھے پتہ چلا کہ پولیو کتنا خطرناک ہے اس کے بعد میں نے محکمہ صحت میں پولیو ورکر کی نوکری کر لی تاکہ والدین کو اپنی مثال دے کر پولیو کے قطرے پلانے پر مجبور کر سکوں۔ یہ کہانی ہے  پولیو سے متاثرہ پولیو ورکر عائشہ جو کہ عزیز بھٹی ٹاؤن میں گھر گھر جا کر والدین کو اپنے بچوں کو پولیو کے دو قطرے پلانے کے لئے مجبور کرتی ہے ، پولیو ورکر عائشہ نے کہا کہ  مجھے فیلڈ میں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے مگر ان مشکلات سے بڑھ کر میرا عزم ہے جو کہ میں لے کر چلی ہوں اکثر والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانے کے لئے غلط بیانی کرتے ہیں کہ ہمارے تو بچے ہی نہیں جن کو قطرے پلائیں اس پر بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے بچے گھر کے اندر موجود ہیں ان کو بار بار سمجھاتے ہیں کہ پولیو کتنا خطرناک ناک ہے جو کہ آپ کے بچوں کو معزور کر دے گا اکثر والدین مان جاتے ہیں مگر اکثر والدین نہیں بھی مانتے ، لوگوں میں پہلے کی نسبت اب کچھ شعور بھی آ گیا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانے سے ہمارے بچوں کا ہی فایدہ ہے اس لئے بہت سے والدین ہمیں خود ہی آ کر بتاتے ہیں کہ ہمارے بچوں نے پولیو کے قطرے پینے ہیں عائشہ کا کہنا تھا جو غلطی میرے والدین نے کر دی ہے وہ میں دوسرے والدین کو کرنے سے روکنے لئے ہر انسداد پولیو مہم میں جا کر بتاتی ہوں اور ان کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتی ہوں عائشہ کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی معزوری کو کمزوری نہیں بننے دیا خود پر عزم رہی اور والدین کو بھی کہا کہ اپنے بچوں کو معزور مت بنائے بلکہ ان کو صحت مند زندگی فراہم کرنے کے لیے دو قطرے پولیو کے ضرور پلائیں ۔

(جاری ہے)

پنجاب میں ابھی تک پولیو وائرس کی موجودگی بچوں میں پولیو کا خطرہ منڈلا رہا ہے اس لیے پولیو مہم کا بار بار آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو پولیو سے بچایا جا سکے انسدادِ پولیو کی صوبائی مہم (ایس این آئی ڈیز) کا آغاز 13 مارچ سے ہو چکا ہے  یہ مہم پنجاب کے 13 اضلاع بہاولپور، بھکر، ڈی جی خان، فیصل آباد، لاہور، لیہ، میانوالی، ملتان، راجن پور، راولپنڈی، رحیم یار خان، شیخوپورہ اور سیالکوٹ میں چلائی جائے گی۔

واضح رہے کہ راولپنڈی   میں یہ مہم منتخب یونین کونسلوں میں جبکہ باقی ماندہ اضلاع میں  ضلع بھر میں منعقد کی جائے گی. مہم  لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں سات روز تک جاری رہے گی جبکہ دیگر اضلاع میں پانچ دن تک جاری رہے گی۔پانچ سال سے کم عمر کے ایک کروڑ 13 لاکھ 50 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے منعقد کی جانے والی اس مہم میں 90 ہزار سے زائد پولیو ورکرز حصہ لیں گے جن میں 7452 ایریا انچارج، 1783 یونین کونسل میڈیکل آفیسرز، 37804 موبائل پولیو ٹیم کے ممبران، 2401 مستقل مقامات پر فرائض سرانجام دینے والے کارکن اور 1399 ورکرز عارضی طور پر قائم کردہ مقامات پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے۔

   
پنجاب ایمرجنسی آپریشن سنٹر (ای او سی) نے ترجیحی علاقوں میں پولیو مہم پر عملدرآمد کو آسان بنانے کے لئے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے شراکت داروں    کو تعینات کیا ہے۔  انسداد پولیو پروگرام سربراہ خضر افضال کا  اس حوالے سے کہنا ہے کہ پنجاب اس بات سے پوری طرح آگاہ ہے کہ وہ آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اسی لئے وہ وائرس کی گردش روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے۔

    پنجاب داخلی راستوں پر مہم کے معیار کو بہتر بنانے اور زیادہ خطرات سے دوچار نقل و حرکت کرنے والی آبادی کے لئے کوریج میں بہتری لانے پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔
صوبے نے پاکستان اور افغانستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے سرحد پار اور بین الصوبائی آبادی کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کے لئے خصوصی پوائنٹس قائم کئے ہیں۔ پروگرام میں شامل ہیلتھ ورکرز، خاص طور پر خواتین کارکنان، اس پروگرام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔

پروگرام کا اہم حصہ ہونے کی بنا پر کارکنان ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے دوردراز اور  دشوار علاقوں میں یہ واحد مقصد ذہن میں رکھتے ہوئے پہنچتے ہیں کہ انہوں نے ہر ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کو پولیو سے پاک دُنیا کا تحفہ دیا جاسکے۔
جولائی میں منعقد ہونے والی انسدادِ پولیو کی قومی مہم کے دوران سردی اور برفباری کے باوجود پولیو ٹیموں نے اپنا کام کے دوران اُسی متاثر کُن لگن کا مظاہرہ کیا جو ان کی پہچان بن گئی ہے۔

پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں بچوں کے پولیو سے بہترین تحفظ کی ضامن ہیں۔     آبادیوں میں مکمل طور پر قوتِ مدافعت کی تعمیر کے لئے ہر ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانا اور پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے وائرس کی گردش کو روکنا بے حد ضروری ہے۔      لوگوں کا  یہ  جان لینا ضروری ہے کہ بچوں کو اس وائرس کے حملے سے بچانے کے لئے ویکسین سے زیادہ محفوظ اور موثر کچھ نہیں ہے۔

    پنجاب اکتوبر 2020 یعنی گذشتہ دو سال سے پولیو سے مکمل طور پر پاک ہے اور یہ انسدادِ پولیو پروگرام کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔     پاکستان اور افغانستان جیسے پولیو سے متاثرہ دو ممالک سے پولیو  کے مکمل خاتمے تک پولیو وائرس کے خلاف کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھنا بے حد ضروری ہے۔     حال ہی میں لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں پایا جانے والا پولیو وائرس والدین کو  واضح  پیغام دے رہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انسدادِ پولیو کی ہر مہم کے دوران پولیو ویکسین کے دو قطرے پلانا ہرگز نہ بھولیں۔     2023 وہ سال ہے جس کے دوران پاکستان پولیو وائرس کی گردش کو مکمل طور پر روکنے کا عزم کرچکا ہے اور انسدادِ پولیو پروگرام اس خواب  کی تعبیر کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :