ڈر لگتا ہے!

Dar Lagta Hai

عندلیب ابراہیم جمعرات 26 ستمبر 2019

Dar Lagta Hai
ڈر ایک ایسی چیز ہے جس کا سامنا ہر انسان کو زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر لازمی ہوتا ہے۔مجھے بھی ڈر لگتا ہے ،لیکن یہ ڈر کسی بھی کاکروچ ،چھپکلی ،جن یا بھوت کا ہر گز نہیں ہے۔مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک مین رہنے سے جس کے جج صاحبان انصاف فراہم نہیں کر سکتے،جس میں رہنے والے ڈاکڑ انسانی اعضا ء کو فروخت کرنے سے نہیں ڈرتے،جس کے پولیس آفیسران رشوت لینے سے نہیں ڈرتے،جس کے وکلا ء حقائق کو چھپانے سے نہیں ڈرتے،جس کے اہل قلم جھوٹ لکھنے سے نہیں ڈرتے ۔

جس کی افواج کے جرنیل سرحدوں کی حفاظت کرنے کی بجائے سیاست کرنے سے نہیں ڈرتے ۔مجھے ڈرلگتا ہے اس ملک میں رہنے سے ،جس کے اسپتال میں مریض دوائیوں کی عدم دستیابی کے سبب ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتے ہیں،جس کے تعلیمی اداروں سے طلباء علم کی روشنی کی بجائے جہالت کے اندھیرے لے کر نکلتے ہیں۔

(جاری ہے)

مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک میں رہنے سے جس کے قصائی لوگوں کو گدھوں اور کتوں کا گوشت کھلاتے ہیں،جس کے باشندے جھوٹی افواہوں کی بنیاد پر مجمع بنا کرلوگوں کی دکانیں اورریڑھیاں تک لُوٹ لیتے ہیں۔

مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک میں رہنے سے جس کے اندر تین سو لوگ مفت کا پٹرول حاصل کرنے کی خاطر آگ میں زندہ جل جاتے ہیں،جس کے تاجر جانے بچانے والی جعلی ادویات فروخت کرتے ہیں۔مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک میں رہنے سے جہاں پر عورت کی عزت کو پامال کرنے والے نہیں ڈرتے ۔جنت کے نام پر منبر سے فرقہ واریت پھیلانے والے ،مذہب کے نام پر خودکُش دھماکوں میں معصوم لوگوں کی جانیں لینے والے نہیں ڈرتے۔


مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک میں رہنے والے غریب لوگوں سے جن کے بچے بھوک سے بلبلاتے ہیں اور روتے روتے کئی راتیں خالی پیٹ گزار دیتے ہیں۔مجھے ڈر لگتا ہے دھماکوں سے اٹھنے والے دھوئے سے،مجھے ڈر لگتا ہے پھیلتے ہوئے ڈینگی سے،بڑھتے ہوئے پولیوں سے،صحتیابی کے لیے اُدھار کی رقم سے جعلی ادویات خریدنے والے لاچار مریضوں سے۔مجھے ڈر لگتا ہے ہر معاملے پر حکومت کی لا پرواہی سے۔

مجھے ڈر لگتا ہے ایسے لوگوں سے جو چوری کی بجلی پر ائیر کنڈیشنڈ دفتروں اور گھروں سے باہر نکلتے ہیں اور اس چوری کا اعتراف کرتے ہوئے بھی نہیں ڈرتے۔مجھے ڈر لگتا ہے اُن لوگون سے، جو سرِعام دوسروں کی تذلیل کرتے ہوئے نہیں ڈرتے ۔مجھے ڈر لگتا ہے اس معاشرے کے اساتذہ صاحبان سے، جو اپنے فرائض صیح طور پر انجام نہیں دیتے ۔مجھے ڈر لگتا ہے ایسے امتحانات سے، جس میں پرچہ امتحان سے قبل ہی آؤٹ ہو جاتا ہے اور کھلے عام نقل لگتی ہے۔

مجھے ڈر لگتا ہے اپنے سیاست دانوں سے جو کہ صرف ایک دوسرے پر الزام بازی کرتے ہیں اور اُس کو سیاست کا نام دیتے ہیں۔مجھے ڈر لگتا ہے مرنے سے اور مرنے کے بعد قبر میں جانے سے ،مجھے ڈر لگتا ہے قبرستانوں میں قبروں سے مُر دے نکالنے اور اُن کی خریدو فروخت سے ،زمین پر قبضے کے حصول کے لیے قبروں پر بلڈوزر چلانے اور پورے کے پورے قبرستان کو صاف اور شفاف میدان کی شکل میں ڈھالنے کی خبریں سننے سے۔

مجھے ڈر لگتا ہے ریل گاڑیوں کے پٹریوں سے اور اترنے اور معصوم لوگوں کے کچلے جانے سے۔مجھے ڈر لگتا ہے اُن حادثات سے ،جن میں مدد کرنے کی بجائے ذاتی تشہیر کے لیے ویڈیوں بنائی جاتی ہیں اور حادثے کے مقام پر حادثے سے متاثرہ افراد کا سامان تک غائب ہو جاتا ہے۔مجھے ڈر لگتا ہے اس ملک میں رہنے سے جہاں پر اسلام کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بناکر لُوٹا جاتا ہے۔

مجھے ڈر لگتا ہے لوگوں کے ناحق قتل ہوتے دیکھنے سے ۔مجھے ڈر لگتا ہے روزانہ ہونے والی ہزاروں خود کُشیوں سے ۔مجھے ڈر لگتا ہے اس زمانے میں بھی لڑکا اور لڑکی کے نام پر برتے جانے والے نسلی امتیاز سے۔مجھے ڈر لگتا ہے اُن مظلوم لوگوں کی آہوں سے جن کے حقوق کو پچھلے 71سال سے پامال کیا جارہا ہے۔
مجھے ڈر لگتا ہے اُن لوگوں سے ،جن کو کسی سے بھی ڈر نہیں لگتا ،مجھے ڈر لگتا ہے فرش کے اُن خداؤ ں سے جن کو عرش کے خداتک سے کوئی ڈر نہیں لگتا ۔

مجھے ڈر لگتا ہے خدا کے اُس قہر سے جو ہمارے اعمالوں کے سبب ہم پر انفرادی یا اجتماعی صورت میں نازل ہو سکتا ہے۔آخر میں یہ اعتراف کرناچاہتی ہوں کہ میں بحیثیت صنف زنانہ واقعی بہت ڈرپوک ہوں،سب میری صنف کے متعلق ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ بطور صنف زنانہ میری عقل گھٹنوں میں ہے۔بطور صنف زنانہ میری اوقات پاؤں کی جوتی کے برابر ہے۔ میں بہت ڈرتی ہوں ،ہاں میں بہت ڈرتی ہوں۔ ہاں! اب تو مجھے سب سے زیادہ ڈر لگتا ہے ڈرنے سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :