اللہ کی مخلوق اللہ کی مرضی‎

ALLAH Ki Marzi ALLAH Ki Makhlooq

ناعمہ قاضی پیر 6 اپریل 2020

ALLAH Ki Marzi ALLAH Ki Makhlooq
"آخر اتنے کم عرصہ میں یہ سب کیسے ممکن ہوا؟"
ایک معروف ٹی وی چینل کے رپورٹر ذلیخا بانو سے بڑے مؤدبانہ انداز میں یہ سوال کر رہے تھے. ان کا مدعا یہ جاننا تھا کہ کیسے اتنے کم عرصہ میں ذلیخا بانو ایک جھونپری سے نکل کر کوٹھی کی مالکن, پیدل چلنے والے پھٹے ہوئے پاؤں مرسڈیز کے مالک بنے, اور صرف یہی نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں روزانہ ہزاروں خرچ بھی ہوتے نظر آ رہے تھے...
زلیخا بانو غریب گھر میں پیدا ہونے والی, علم سے نابلد اور فکر و شعور سے آراستہ ایک عام سی خاتون تھی.

زندگی معمول کے مطابق مگر حالاتِ زمانہ کے ستم نے جو اسباق دیے وہ بھلائے نہیں بھولتے تھے.

(جاری ہے)

روزی روٹی اور پیٹ کی پرورش کے لئے گھروں میں کام کاج ہی ایک واحد سہارہ تھا جس سے زندگی کا گزر بسر ہو رہا تھا.اس کا یقین تھا کہ اللہ کی مخلوق کا خیال رکھنے سے اللہ راضی ہوتے ہیں اور رزق میں فراوانی ہوتی ہے. وہ ہر صبح گھر سے کام پہ نکلنے کے بعد ایک قریبی خانقاہ کے صحن میں موجود سینکڑوں کبوتروں کو دانہ ڈال کر انٹی شمیم کے گھر کام پہ جا پہنچتی.اور اس عمل کے دوران اس کا یہی خیال رہتا کہ اس چھوٹے سے عمل سے اس کے رزق میں فراوانی ہوتی ہے.
ایک روز جب وہ کبوتروں کو دانہ ڈال رہی تھی، تو خانقاہ کے چبوترے پر بیٹھی ایک بوڑھی عورت بولی:
" بیٹا کل سے بھوکی ہوں.

مجھے کھانا کھلا دو".
 ذلیخا نے جب یہ سنا تو بنا کچھ سوچے, اپنے ساتھ لایا دن کا کھانا اس بوڑھی اماں کو تھما دیا اور وہ یہ بخوبی جانتی تھی کہ اسے اس کھانے کے علاوہ دن میں کہیں کھانے کو کچھ نہیں ملے گا. مگر اس سب کے باوجود اس کا یہ یقین کامل تھا کہ اس کا رب دیر یا سویر اس کا رزق ضرور بڑھائے گا..
وہ بڑھیا کو کھانے والا اخبار جس میں ایک سوکھی روٹی اور اچار کی ڈلی رکھی تھی,  پکڑاتے ہوئے گلی کی نکڑ سے صرف اتنا دیکھ پائی کہ اس بوڑھی اماں کے ہاتھ آسمان کی جانب بلند ہیں..
بس پھر انہی بلند ہاتھوں کے صدقے ذلیخا نے کچھ ہی عرصہ بعد اپنے گھر کے قریب غرباء کے لئے دسترخوان لگانا شروع کر دیا, اس کا رزق اتنا بڑھا, اتنا بڑھا کہ اب روزانہ "زلیخا ویلفیئر" نامی بیسیوں دسترخوان لگتے ہیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :