عورت مذہب اور معاشرہ

Aurat Mazhab Aur Muashra

سارہ رحمان منگل 28 اپریل 2020

Aurat Mazhab Aur Muashra
معاشرے کے بوسیدہ وحشت زدہ اور قابل نفرت اصولوں کو دین اور مذہب کے اصول بتانا کسی صورت درست نہیں ہے۔۔۔۔ہمارا مذہب جہاں عورتوں کو حقوق دیتاہے۔۔۔وہیں عورتوں کی عزت کرنے پربھی زور دیتا ہے۔۔۔۔ہمارے مذہب نے ہر چیز میں توازن قائم کیا ہے۔۔۔عورتوں کو بھیڑ بکریوں کا ریوڑ سمجھ کر ان پر حکم چلا کر گھٹیا اور غلیظ انا کا قد بلند رکھنے کا حکم دنیا کا کوئی مذہب نہیں دیتا۔

۔۔یہ سچ ہے کہ ہمارے مذہب نے مرد کو عورت کا محافظ بنایا ہے۔۔۔اور کچھ مغرب زدہ ذہنیت رکھنے والے اس تحفظ کو جبر سے تشبیہ دیتے ہیں۔۔لیکن ہمارے معاشرے کا ایک قابل نفرت پہلو ہے کہ عورت کو دبایا جاتا ہے۔۔۔اس کے احساسات و جذبات کو فرسودہ روایات کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔۔۔۔
ایک لڑکی کا نکاح قرآن سے اس لیئے کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

۔تاکہ جائیداد کسی غیر ہاتھ میں نہ جائے۔

۔۔دولت اور جائیداد کی خاطر بہن بیٹیوں کو جیتے جی مار دیا جاتا ہے۔۔۔۔ہمارے گھر ایک آنٹی آتی ہیں۔۔۔جسے اپنے نشئی شوہر کوپالنے کیساتھ اپنے کئی بچوں کا پیٹ بھی پالنا پڑتا ہے۔۔۔اورآئے روز نشئی شوہرکی مار بھی سہنی پڑتی ہے۔۔۔۔ان کا کہنا ہے کہ شادی سے پہلے بھی انکے والد اور بھائیوں کو پتہ تھا کہ وہ نشہ کرتا ہے۔۔خاندان کی جو تھوڑی بہت زمین تھی وہ کسی غیر کے ہاتھ میں نہ جائے اس لیئے بیٹی کی زندگی کو جہنم بنا دیا۔

۔۔۔۔یہ کون سی محبت ہے ایک باپ کی اور بھائیوں کی اپنی بیٹی کیلئے۔۔۔۔؟
میری ایک دوست ہے۔۔۔۔جو ایک ادارے میں جاب کرتی ہے۔۔۔ایک اچھی جاب کرتی ہے۔۔۔کیونکہ یہ جاب کرنا اس کی مجبوری ہے۔۔۔۔لیکن اس ادارے کا مالک اسے ہراس کرتا ہے۔۔۔۔خوف کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں کو کچھ نہیں بتاتی۔۔۔۔ایک دن میں نے اس کے والد کو بتا دیا۔۔۔۔ایک جھکے سر والا باپ جس کی پانچ بیٹیاں ہوں۔

۔۔۔وہ کیوں ایک بیٹی کی خاطر باقی چار کا مستقبل خطرے میں ڈالے۔۔۔۔
اس معاشرے کے پاکیزہ مرد لڑکی کے ساتھ وقت گزاری کو معیوب نہیں سمجھتے۔۔۔لیکن انہیں شادی کرنے کیلئے ایسی لڑکی چاہیئے جس پر کبھی کسی غیر مرد کی نظر بھی نہ پڑی ہو۔۔۔۔
ایک بچی جسے پڑھنے کا بے حد شوق ہے۔۔۔اس کی ماں گھروں میں کام کر کے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتی ہے۔

۔شوہر نکھٹو ہے۔۔۔ایک دن اپنی بیٹی کو ہمارے گھر لائی۔۔۔میں نے کہااس کو پڑھائیں۔۔۔تاکہ کل اس آپ کی طرح ایک مشکل زندگی نہ گزارنی پڑے۔۔۔وہ عورت مجھے کہنے لگی۔۔۔بی بی ایسی باتیں کرکے اس کا دماغ مت خراب کرو۔۔۔اس کا ابا کہتا ہے پڑھائی دماغ خراب کردیتی ہے۔یعنی پڑھ لکھ کر جن بیٹیوں کو حقوق و فرائض کا پتہ چل جائے۔۔۔۔وہ خراب ہو جاتی ہیں۔

۔۔۔
معاشرہ ایسی داستانوں سے بھرا پڑا ہے۔۔۔ہمارے معاشرے میں بھوک غربت افلاس کیساتھ ساتھ عورتوں کو ان کے جائز حقوق سے محرومی ایک بڑا المیہ ہے۔۔۔۔۔جن عورتوں کو اپنے جائز حقوق کا نہیں پتہ ہوگا۔۔۔وہ ایک مہذب معاشرے کی تشکیل میں کیسے کوئی کردار ادا کر سکتی ہے۔۔۔۔؟ 
یہ بھی سچ ہے۔۔۔کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہے۔اگرایک عورت اپنے بیٹوں کی ایسی تربیت کرے جو مذہب کیاصولوں کے عین مطابق ہو۔۔۔تو معاشرے کے فرسودہ رسم و رواج سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔۔۔لیکن وہ عورت جسے خود کوء سمجھ بوجھ نہیں۔۔۔۔وہ کیسے اپنی اولاد کی پرورش ان اصولوں پر کرسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :